احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
رہے کہ خدائے تعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا اور پادری اس بات کے قائل ہیں کہ یسوع وہ شخص تھا جس نے خدائی کا دعویٰ کیا۔‘‘ مگر افسوس! کہ مرزاقادیانی پر وہی مثل صادق آگئی کہ ’’دروغ گورا حافظہ نباشد‘‘ کیونکہ خود ہی اپنی تصانیف میں لکھ چکے ہیں کہ یسوع اور عیسیٰ دونوں نام حضرت مسیح ابن مریم ہی کے ہیں۔ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲) میں ہے۔ ’’دوسرے مسیح بن مریم کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ ۷… دافع البلاء میں لکھتے ہیں: ’’مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا۔ یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأ تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر حضرت مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصہ اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰) فائدہ: اس عبارت میں قرآن شریف کے حوالہ نے اس رکیک تاویل کا دروازہ بند کردیا۔ جو بعضے مرزائی کہہ بیٹھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے عیسائیوں کے مقابلہ میں الزامی طور پر ایسا لکھا ہے۔ ورنہ خود مرزاقادیانی کا ذاتی عقیدہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت ایسا نہ تھا۔ قرآن شریف کے حوالہ نے بتلادیا کہ یہ تقریر الزامی نہیں ہے۔ ۸… (ازالہ اوہام ص۶، خزائن ج۳ ص۲۵۴) میں لکھتے ہیں: ’’کچھ تعجب کی جگہ نہیں کہ خدائے تعالیٰ نے حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دے دی ہو جو ایک مٹی کا کھلونا کسی کل کے دبانے یا کسی پھونک مارنے کے طور پر ایسا پرواز کرتا ہو جیسا پرندہ پرواز کرتا ہے یا اگرپرواز نہیں تو پیروں سے چلتا ہو۔ کیونکہ حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے جس میں کلوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘ فائدہ: اس عبارت سے حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزہ پر جو تمسخر کیاگیا ہے اس کے علاوہ ان کے بے باپ ہونے کا بھی انکار ہے جو صریح تکذیب نص قرآن کی ہے۔