معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح: کائنات میں ہر شخص تنہا ہے مگر عاشقانِ حق اپنے باطن میں تعلّق مع اﷲ کی دولت رکھتے ہیں اور وہ ہمہ وقت باخدا ہوتے ہیں۔ صوفیا اسی نعمت کو حضورِ دائم یا دوامِ حضور کہتے ہیں ؎ تم سا کوئی ہمدم کوئی دمساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دم مگر آواز نہیں ہے ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے مجذوبؔ اہل اﷲ اگر مخلوق کے ساتھ بھی مشغول ہوتے ہیں تو اس وقت بھی انہیں حق تعالیٰ کے ساتھ استحضار کی کیفیت حاصل رہتی ہے۔صوفیا کے نزدیک اس رنگِ نسبت کا نام خلوت در انجمن ہے ؎ کچھ اور ہی ہے اب مرے دن رات کا عالم ہر وقت ہے اب ان سے مناجات کا عالم مجذوبؔ ہر لمحۂ حیات گزارا ہم نے آپ کے نام کی لذت کا سہارا لے کر اخؔتر سوارِ عشق شو در رہ میندیش کہ اسپِ عشق بس رہوار باشد ترجمہ وتشریح:عشق کی سواری پر بیٹھ کر حق تعالیٰ کا راستہ طے کرو یعنی زہدِ خشک کے بجائے حق تعالیٰ سے والہانہ اور عاشقانہ تعلق پیدا کرو ؎ زاہدوں پر مے اچھالی جائے گی روح ان مردوں میں ڈالی جائے گی