معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
پر و بال از جمالِ حق رویند قفس و مرغ بیضہ پراں شد ترجمہ وتشریح:اﷲ تعالیٰ کے مقبول بندوں کی ترقیات بندوں کی ترقیاتِ باطنی اور پرواز ِروحانی حق تعالیٰ کے مشاہدۂجمال اور حلاوتِ ذکر سے ہوتی ہے جس کو پر و بال سے تشبیہ دی ہے اور یہی وہ لذّتِ قرب ہے جو ان کو تمام کائنات سے بے نیاز رکھتی ہے ؎ جہاں میں رہتے ہوئے ہیں جہاں سے بیگانے بلا کشانِ محبت کو کوئی کیا جانے حق تعالیٰ شانہٗ کی طرف سے جذب کا جو فیضان اولیائے حق کی ارواح پر ہوتا رہتا ہے مولانا اس کی قوتِ پرواز کو بیان فرماتے ہیں کہ یہ اسیرانِ محبت جوششِ عشق سے مع قفس کے اڑتے ہیں یعنی مرغ روح کے لیے تن کا قفس مانع نہیں ہوتا ۔ مراد یہ ہے کہ عناصر کے تقاضائے شہوانیہ مغلوب کالعدم ہوکر اولیاء کے ابدان بھی ان کی ارواح طیبہ کے ساتھ مصروف اطاعتِ حق اور تابعدار فرمانِ حق رہتے ہیں ؎ رنج تھا اسیروں کو بال و پر کے جانے سے اڑ چلے قفس لے کر بوئے گل کے آنے سے شمس تبریز نرد بانے ساخت نام گردوں بر آکہ آساں شد ترجمہ و تشریح:مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے مرشد شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ نے سیڑھی بنادی ہے اب آسمان پر سفر آسان ہے۔مراد یہ ہے کہ حق تعالیٰ کا راستہ پیر کے ذریعے بہ آسانی طے ہوجاتا ہے جیسا کہ مولانا نے مثنوی میں بھی اس کا ذکر اس طرح فرمایا ہے کہ ؎ پیر باشد نرد بانے آسماں تیر پراں از کہ باشد از کماں