معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
فَاِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَعْدَ فَجْرٍ وَ شَمْسِیْ طَالِعٌ بَعْدَ الْعِشَآءِ ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا حضورِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبتِ والہانہ کو اس طرح بیان فرماتی ہیں کہ ہمارا ایک سورج ہے اور کائنات کا بھی ایک سورج ہے اور میرا سورج ( حضورِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم) آسمان کے سورج سے افضل و بہتر ہے۔ پس تحقیق کہ آسمان کا سورج تو طلوع ہوتا ہے فجر کے بعد اور میرا سورج بعد نماز عشا طلوع ہوتا ہے۔ ازواجِ مطہرات کے پاس آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور جلوہ فرمائی کا تذکرہ اس طرح فرمایا۔ مشایخ کا قول ہے کہ جس شخص کو حق تعالیٰ اپنا بنانا چاہتے ہیں اس کے قلب میں اپنے کسی مقبول ولی بندے کی محبت ڈال دیتے ہیں پھر وہ اس متبعِ سنت بندے کی صحبت و خدمت و اتباع سے متبعِ سنت ہوکر خدا کا ولی بن جاتا ہے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر ایک حدیث شریف میں اﷲ والوں کی محبت کو خدائے پاک سے مانگنا سکھایا گیا ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ اے خدا !میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور ان کی محبت بھی مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت رکھنے والے ہیں۔ حدیثِ پاک کی عربی عبارت یہ ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ ؎ اﷲ والوں ہی کی صحبت سے خدائے پاک کی محبت اور دعا کا طریقہ معلوم ہوتا ہے ؎ کس طرح فریاد کرتے ہیں بتادو قاعدہ اے اسیرانِ قفس میں نو گرفتاروں میں ہوں ------------------------------