معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہاں اے دلِ بستہ سینہ بکشائے کاں گم شدہ در کنار آمد ترجمہ وتشریح:ہاں اے دلِ افسردہ!غم فراقِ یار سے(قبضِ باطنی سے) اپنے سینے کو کشادہ کر یعنی خوش ہوجا کیوں کہ وہ گم شدہ محبوب پھر جلوہ فرما ہے۔ سالک کی دو حالت ہوتی ہے یا قبض یا بسط، قبض میں تجلی مستتر ہوتی ہے جس سے افسردگی اور بے کیفی ہوتی ہے اور یہ حال سالک کے علاجِ عجب و کبر کے لیے اکسیر ہے پھر حق تعالیٰ اپنی حکمت اور علم کے پیشِ نظر حالتِ بسط عطا فرماتے ہیں جس میں تجلیٔ قرب کا احساس اور انکشاف ہوتا ہے جس سے سالک پر کیف و سرور اور فرح طاری رہتا ہے ؎ گفتی کہ بہ شہ چہ عذر گویم خود شاہ بہ اعتذار آمد ترجمہ و تشریح:اے مخاطب!تو نے کہا کہ میں اپنے گناہوں کے متعلق کیا عذر احکم الحاکمین کے روبرو پیش کروں گا مگر وہ سلطانِ کرم و عفو خود سازندۂعذر ہوکر جلوہ فرما ہے یعنی تو استتار تجلی کا سبب کوتاہی و قصور سمجھ کر عذرخواہی کا عنوان سوچ رہا تھا کہ وہ شاہِ کرم تیرے قلب پر خود ہی مضمونِ معذرت تلقین فرماکر مائل بہ کرم جلوہ فرما ہے۔ مانگنے کا ڈھنگ بھی بتلادیا۔حکایت ایک بزرگ کے اخلاقِ کریمانہ کا حال ایک صاحب نے بیان کیا کہ کوتاہی مجھ سے ہوئی تو ان پر بوجہ کرم مجھ سے زیادہ ندامت طاری تھی اس خیال سے کہ اس کو شرمندگی ہوئی پھر اس عاشق نے یہ شعر ان بزرگ کی شان میں پڑھا ؎ خطا مجھ سے ہوئی سرزد ندامت تیرےچہرے پر مجھے یہ احترام ِ آدمیت کم نظر آیا