معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اختر مدعیانِ عقل سے یہ مؤدبانہ سوال کرتا ہے کہ وہ اپنے ماتحت ملازم سے چند احسانات کے بدلے جو توقع جذبۂ اطاعت و فرماں برداری کی رکھتے ہیں کیا حق تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہم کو بنامِ شرافت و غیرت اطاعتِ بے چوں و چرا پر مجبور نہیں کرتے۔ کیا قانونِ الٰہی پر چوں وچرا کرنے کے بعد کھوپڑی کے چاند کا گنجا ہونا سمجھ میں نہیں آتا۔ امید ہے کہ اس عبارت کو دیکھ کر ان شاء اﷲ تعالیٰ عقلِ بیمار عقلِ سلیم سے تبدیل ہوجاوے گی او ر ہدایت صرف حق تعالیٰ ہی کے قبضے میں ہے ۔ حق تعالیٰ اپنی رحمت سے ہم سب کو ہدایت اور ہدایت پر استقامت عطا فرمائیں، آمین۔ اے باغ توئی خوشتر یا گلشن وگل در تو یا آں کہ ببارد گل صد نرگس تر سازد ترجمہ و تشریح: اے باغ! تو بہتر ہے یا تیرے اندر جو پھول و چمن ہے وہ بہتر ہے یا وہ جو گل برساتا ہے اور سینکڑوں نرگس تر پیدا کرتا ہے ۔ اس شعر میں بھی دنیا کے باغ و بہار سے نظر ہٹا کر حق تعالیٰ کی بہارِ قرب کی طرف متوجہ کیا گیا ہے ؎ جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیرہن شمس الحق تبریزی صد گونہ کند دل را گاہیش کند تیغے گاہیش سپر سازد ترجمہ و تشریح: مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت شیخ شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کا فیضِ روحانی میرا دل سوقسم کا کرتا ہے،کبھی تلوارکرتاہےیعنی میرے قلب سے دوسرے زخمی ہوتے ہیں ؎ جس قلب کی آہوں نے دل پھونک دیے لاکھوں اس قلب میں یااﷲ کیا آگ بھری ہوگی