معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حضرت سرمد فرماتے ہیں ؎ سرمد گلہ اختصار می باید کرد یک کار ازیں دو کار می باید کرد یا تن برضائے دوست می باید داد یا قطع نظر ز یار می باید کرد ترجمہ: اے سرمد! شکوہ و گلہ کو مختصر کرنا چاہیے اور ایک کام ان دو کاموں سے کرہی لینا چاہیے یا تو تن کو رضائے دوست میں مجاہدہ و ریاضت سے فدا کردینا چاہیے یا پھر یار کی محبت کے دعویٰ سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔ در بدو مقصود گل بنمود روئے جملہ گلہا بر در او خار شد ترجمہ و تشریح: اگروہ محبوبِ حقیقی کسی قلب و روح میں تجلّیٔ قرب دکھائے تو جملہ عالم نگاہوں میں بے قدر معلوم ہوگا یعنی اس گل کے سامنے تمام گلہائے کائنات خار معلوم ہوں گے ؎ صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے بلکہ اﷲ والے اپنی باطنی بہار کی رونق سے جہاں پہنچتے ہیں ساری محفل پہ چھا جاتے ہیں اور ان کا دردِ محبت سب کو محوِ حیرت کرتا ہے ؎ میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگر وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانہ پہ چھا گیا یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمع محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی