معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ: ان کے جسم تو زمین پر کوہِ قاف ہیں اور ان کی روح حق تعالیٰ کا طواف کرتی ہوتی ہے۔ نظر وہ ہے جو اس کون و مکاں کے پار ہوجائے مگر جب روئے تاباں پر پڑے بے کار ہوجائے از مضیق جسم چوں یابی خلاص بے تجدد عالمے یابی جدید ترجمہ و تشریح: اس جسم سے جب خلاصی ہوگی تو ایک نیا عالم پاؤگے جو بے کیف و کم ہوگا۔ مراد عالمِ قربِ حق ہے۔ ہے خمش کن عالم النر حاضر ست نحن اقرب گفت من حبل الورید ترجمہ و تشریح: اب مولانا فرماتے ہیں ارے خاموش رہو عالم سر تو عالمِ حاضر ہے کیوں کہ حق تعالیٰ نے فرمادیا ہم تم سے تمہاری رگِ جان سے قریب تر ہیں۔ پس یہ عالمِ غیب معناً عالم شہادت بھی ہے۔ کیمیائے کیمیا ساز ست عشق خاک را گنجِ معانی می کند ترجمہ و تشریح: عشقِ حقیقی ایسا کیمیا ہے کہ عاشقِ حق کو کیمیا ساز بنادیتا ہے یعنی اس کی صحبت کی برکت سے کتنے رندہ باد خراب تائب ہوکر اولیاء اﷲ بن جاتے ہیں اور عشقِ حق انسانِ خاکی کو معرفت کا خزانہ بنادیتا ہے نیز دردِ محبت سے جو مضمون بیان کرتا ہے اس میں اثر ہوتا ہے ؎ دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے وہ دردِ محبت مخفی کرنا چاہے بھی تو اس کی خوشبو عالم میں اڑ کر رہتی ہے ؎ کہیں ظاہر نہ کرے آہ مرا دردِ نہاں عمر گزری ہے مری منتِ اخفاء کرتے