معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چوں باز کہ کبکے بر باید بگہے صید بربود مرا از من و تا چرخ رواں شد ترجمہ وتشریح:جس طرح کہ باز کبھی بڑے جانور کے شکار سے قطع نظر کرکے کوئی کبک (چھوٹی چڑیا) شکار کرلیوے اسی طرح وہ خاص تجلی نمودار ہوئی اور مجھے شکار کرگئی اور (مجھ سے مجھ کو جدا کرکے) یعنی عالمِ بے خودی میں مجھے آسمان تک لے کر اڑگئی۔ در جاں چو نظر کردم و جز ماہ ندیدم تا سرّ تجلی ازل جملہ بیاں شد ترجمہ وتشریح:میں نے جان کے اندر غور کیا تو سوائے اس تجلّیٔ خاص حق کے مجھے کچھ نظر نہ آیا یہاں تک کہ میری روح ایسی منور ہوگئی کہ وجودِباری تعالیٰ کے بہت سے اسرار ظاہر ہوگئے۔ نُہہ چرخ فلک جملہ دراں ماہ فرو شد کشتی وجودم ہمہ در بحر نہاں شد ترجمہ وتشریح:حق تعالیٰ کا ایسا قربِ خاص عطا ہوا کہ اس تجلّیٔ قرب کے اندر سات آسمان اور عرش و کرسی سب منکشف معلوم ہوتے تھے اور اس وقت میرے وجود کی کشتی بحر قرب و معرفت میں نہاں معلوم ہوئی۔ بارِ دگر آں قاضی حاجات ندا کرد خیزید کہ آں فاتحِ ابواب در آں شد ترجمہ وتشریح:قبض کے بعد بسط کی حالت کو بیان فرمایا کہ دوسری بار ذاتِ باری تعالیٰ کی طرف سے جو قاضیٔ حاجات ہے آواز آئی یعنی الہام ہوا کہ اٹھو کہ وہ رحمت کے دروازوں کا کھولنے والا آگیا۔ یعنی قربِ خاص رحمتِ حق نے عطا فرمایا ۔