معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اولیاء اﷲ کے سینوں میں دردِ محبتِ الٰہیہ کے نغمات پوشیدہ ہیں طالبین صادقین کی ارواح ان سے حیاتِ بے بہاپاتی ہیں۔ نوٹ: بانسری کی مثال صرف سمجھانے کے لیے ہے ۔ اس مثال سے اس کے جواز کا شبہ باطل ہے کہ شریعت کی حرام کی ہوئی چیزوں کو جو صوفی حلال کہے وہ زندیق و گمراہ اور مردود ہے ؎ شمس تبریزی بیا در من نگر تا بہ بینی تو مرا معدوم شے ترجمہ وتشریح:اے شمس الدین تبریزی! آپ آئیے اور میرے اندر ملاحظہ کیجیے تاکہ میری فنائیت و عبدیت کا آپ مشاہدہ کرلیں۔ بگذار از خورشید و از مہ چو خلیل ورنہ در خورشیدِ کامل کے رسی ترجمہ وتشریح:اے لوگو! مثل ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام کے تم بھی چاند اور سورج سے نظر ہٹالو اورلَا اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ کا نعرہ لگاتے ہوئے اگر آگے نہ بڑھوگے تو خورشیدِ حقیقی یعنی حق تعالیٰ کی ذات پاک تک رسائی کس طرح ہوگی ۔ یعنی چاند اور سورج جیسی حسین صورتوں سے نگاہ کو بچالو کہ ان کے عشق سے روح کو رہائی کے بعد ہی حق تعالیٰ شانہٗ کا آفتاب قرب دل میں روشن ہوسکتا ہے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ غیور ہیں ۔ جو دل غیروں میں پھنسا ہو اس دل میں ان کی تجلی کیسے ہو۔ خوب فرمایا حضرت مجذوب نے۔ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوب خدا کا گھر پئے عشق بتاں نہیں ہوتا توڑ ڈالے مہ و خورشید ہزاروں ہم نے تب کہیں جا کے دکھایا رُخِ زیبا تو نے