معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:روح کے ملک میں بہت سے آسمان پوشیدہ ہیں اور خود کارفرمائے جہاں متجلی ہے اور روح کی سیرگاہ کے راستے میں بہت سے نشیب و فراز پستیاں اور بلندیاں ہیں ، بلند ترین پہاڑ اور بہت سے صحرا ہیں۔ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ ایک مقام پر فرماتے ہیں کہ انسان کا ظاہر تو نہایت کمزور ہے کہ ایک مچھر بھی کاٹ لے تو چیخ اٹھتا ہے لیکن انسان کا باطن یعنی روحانیت تمام آسمانوں کو احاطہ کیے ہوئے ہے لیکن اس کا ادراک صرف ان ہی کو ہوتا ہے جنہوں نے اپنی روح کو حق تعالیٰ شانہٗ کے ساتھ وابستہ کردیا اور مجاہدات و ریاضات ذکر و شغل اور اتباع سنت سے روح کو روشن کرلیا، شعر یہ ہے ؎ ظاہرش را پشۂ آرد بہ چرخ باطنش باشد محیط ہفت چرخ کبھی کبھی تو اسی ایک مشتِ خاک کے گرد طواف کرتے ہوئے ہفت آسماں گزرے جگرؔ جب کبھی وہ ادھر سے گزرے ہیں کتنے عالم نظر سے گزرے ہیں حضرت عارفؔی روحانی ترقی کی تدبیر کیا ہے؟ ؎ لب پہ ذکر اﷲ کی تکرار ہو دل میں ہر دم حق کا استحضار ہو اس پہ تو کرلے اگر حاصل دوام پھر تو کچھ دن ہی میں بیڑا پار ہو