معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:مولانا عرض کرتے ہیں کہ اے میرے مرشد شمس الدین! میں مست ہوں اور آپ غلبۂ عشقِ الٰہی سے دیوانے ہورہے ہیں تو مجھ کو حق تعالیٰ تک کون پہنچائے گا۔ یعنی راہ بری کے لیے ہوش چاہیے اور آپ کو عشقِ الٰہی نے بے ہوش و مست کررکھا ہے۔ بارہا میں نے آپ سے عرض کیا کہ دو تین پیمانہ معرفت کی شراب سے کم ہی پیا کریں تاکہ ہم لوگوں کا خیال بھی آپ کو باقی رہے اور طالبینِ خدا کا بھی بھلا ہو۔ انتباہ: مولانا نے یہ مضمون غلبۂ حال میں بیان فرمایا ہے، کسی مرید اور طالب کے لیے شیخ سے ایسی باتیں کرنا حالت ہوش و حواس میں خلاف ادب ہوگا۔ در شہر یکے تن را ہشیار نمی بینم ہر یک بتر از دیگر شوریدہ و دیوانہ ترجمہ وتشریح:اے مرشد شمس تبریزی! آپ کے نعرۂ ہائے دردِعشق نے تمام اہل شہر کو دیوانہ اور بے ہوش کررکھا ہے، ہر ایک کی شوریدہ سری ایک دوسرے سے بڑھی ہوئی ہے۔ جاناں بہ خرابات آ تالذت جاں بینی جاں را چہ بود لذت بے صحبت جانا نہ ترجمہ وتشریح:اے مخاطب! زہدِ خشک کا راستہ چھوڑ کر حق تعالیٰ کی محبت کا راستہ اختیار کر کیوں کہ یہ راستہ جلد محبوب تک رسائی کا ذریعہ ہے اور جان بغیر محبوب کے بے کیف و محزون ہوتی ہے۔ انتباہ: محبت کا راستہ آسان تر اور نزدیک تر ہے اور تمام دین کو لذیذ تر بنادیتا ہے اور اس کی ترغیب حدیث شریف سے بھی ثابت ہے۔ چناں چہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم حق تعالیٰ کی محبت کو اس سطح پر حق تعالیٰ سے طلب فرمارہے ہیں کہ اے خدا ! اپنی محبت مجھے میری جان سے زیادہ ، اہل و عیال سے زیادہ اور ٹھنڈے پانی سے زیادہ عطا فرمادیجیے۔ میرے دوستو! اگر اتنی محبت ہماری روح میں حق تعالیٰ اس دعائے سید المرسلین صلی اﷲ علیہ وسلم کے صدقے میں عطا فرمادیں (اور مانگنے سے ضرور ان شاء اﷲ عطا فرمائیں گے اور دعا کا