معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بیدار کردیتی ہے اور یہ استمراری اور اختیاری نہیں محض فضل باری ہے۔ ز ہر چہ برکندم بر سبوئے تسلیم سبو اسیر سقا گشتہ چوں گریزد ازو ترجمہ وتشریح:میرے تسلیم کے سبو میں جو کچھ چاہتے ہیں عطا فرمادیتے ہیں اور سبو تو محتاج سقّاء ہوتا ہے،وہ سقّاء سے کب بے نیاز ہوسکتا ہے ۔ یعنی ہم نے تمام امور کو حق تعالیٰ کی طرف تفویض کردیا ہے اور ان ہی پر بھروسہ کیا ہے۔ حل لغت:سقّاء بفتح سین و تشدیدِ قاف و آخرش ہمزہ: پانی پلانے والا۔ (غیاث) ہزار بار سبو را بسنگ بشکست او شکستِ او خوشم آید ز ذوق و شوق رفو ترجمہ وتشریح:انہوں نے ہزاروں بار اپنے پتھر سے ہمارے سبو کو توڑا لیکن ان کا توڑنا مجھے بہت لذیذ معلوم ہوتا ہے کیوں کہ ٹوٹنے کے بعد ان کے ہاتھوں سے رفو کا ذوق و شوق مجھے مست و بے خود و مسرور کرتا ہے ؎ ترے ہاتھ سے زیر تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیں اخؔتر مولاناکےاس شعرمیں تفویض وتسلیم کی تعلیم ہے اورسبو سے مراد متاع ہستی ہے توڑنے سے مراد تکوینی تربیت کے ضرّا اور سرّا یعنی تکلیف و راحت کے اسباب ہیں۔ سبو سپردہ بدو گوش با ہزاراں دل بداں ہوس کہ خورد غوطہ درمیانۂ جو ترجمہ وتشریح:سبو کو ان کے سپرد کردیا ہے اور ہزاروں دل سے ان کے کرم کی طرف متوجہ ہوں اس امید پر کہ ان کی رحمت سے میرے سبو کو ان کے دریائے قرب میں