معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے مرشد تبریزی! عاشقوں کی دعا بارگاہ کبریا میں مقبول اور مستجاب ہے پس اے دعا کرنے والے! اس دعائے مقبول کا پھر اعادہ کیجیے ؎ چوں صلاح الدین جانِ عاشقاں آں صلاح جان مارا باز گو ترجمہ وتشریح:اس وقت حضرت صلاح الدین زرکوب رحمۃ اﷲ علیہ عاشقانِ حق کی تسلّی کے سامان ہیں پس اس محبوب ِ ارواحِ عارفین صلاح الدین کا تذکرہ پھر کیجیے۔حکایت حضرت صلاح الدین زرکوب سونے کی ورق بنایا کرتے تھے ان کی دوکان سے ایک دن حضرت جلال الدین رومی رحمۃاللہ علیہ گزر رہے تھے کہ اوراق کوٹنے کی آواز کی حسنِ ضرب نے مولانا پر حال طاری کردیا اور مولانا بے ہوش ہوگئے۔ کسانے کہ یزداں پرستی کند بر آواز دولاب مستی کند جب افاقہ ہوا تو حضرت صلاح الدین کے دل کی دنیا مولانا کے فیض سے بدل چکی تھی۔ دوکان بند کی یا خیرات کردی اور مولانا کے ہمراہ ہولیے ؎ خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو تاریخ میں منقول ہے کہ حضرت شمس تبریز رحمۃ اﷲ علیہ کے بعد مولانا رومی کی روح نے حضرت صلاح الدین زرکوب رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا مونس بنالیا تھا اور آخر میں حضرت حسام الدین کو اپنا رفیق بنالیا تھا اور مثنوی شریف مولانا حسام الدین کی درخواست پر مولانا نے شروع فرمائی تھی جس کا جگہ جگہ تذکرہ مثنوی میں موجود ہے ۔ چناں چہ دفتر ششم (قسمِ سادس) کی ابتدا میں فرمایا ؎ اے حسام الدین ضیائے ذو الجلال میل می جو شد مرا سوئے مقال