معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ و تشریح: ہماری آنکھیں نفس کے غیظ و غضب اور شر سے تاریک اور فاقدالبصیرۃ ہورہی تھیں۔ اے مرشد! آپ کی نگاہِ فیض سے وہ روشن ہوگئیں ۔ دور بینانِ بارگاہِ الست کی صحبت کی یہی تاثیر ہوتی ہے ۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اکثر وعظ میں مرحوم اکبر الٰہ آبادی کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے ۔ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا اور ارشاد فرماتے تھے کہ اہل اﷲ کی صحبت سے جاہل اﷲ تعالیٰ کا ولی بن جاتا ہے اور بدون صحبتِ اہل اﷲ کوئی عالم ا ﷲ تعالیٰ کا ولی نہیں ہوسکتا ۔ عادۃ اﷲ یہی ہے کہ اصلاح بدون مصلح ممکن نہیں ۔ اسی لیے میں کہا کرتا ہوں کہ اہل اﷲ کی صحبت فرض عین ہے کیوں کہ اصلاحِ نفس جو فرض ہے اس کا موقوف علیہ یہی صحبت ہے۔ من چہ گفتم کو فلاح و کو نجات برد ایں کو کو مرادر کوئے تو ترجمہ وتشریح:میں کیا کہوں کہ فلاح اور نجات کا راستہ کدھر ہے مجھے تو یہ کو کو آپ کی گلی تک لائی ہے ۔ کوکو سے مراد غالباً کوئل کی آواز ہے جس کا مفہوم اہلِ عشق یہ بیان کرتے ہیں کہ وہ محبوب کہاں ہے ؟ وہ محبوب کہاں ہے؟اور ایک اہلِ ذوق نے اس آواز کی تاثیر کو یوں بیان کیا ہے ؎ کوئل کا دور دور درختوں پہ بولنا سینوں میں اہلِ درد کے نشتر گھنگولنا مراد یہ کہ میری طلب اور دردِ محبت اور آپ کی تلاش مجھے آپ تک لائی ہے۔ از کفِ اقبال و دولت نوش یافت ایں لبانِ خشک مدحت گوئے تو