معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
کے ساتھ ودود بھی ہوں یعنی بہت محبت کرنے والا بھی ہوں پس میری محبت کا تقاضا ہوتا ہے کہ میں تمہاری خطاؤں کو معاف کردوں۔ نیست در عالم ز ہجراں تلخ تر ہر چہ خواہی کن و لیکن آں مکن ترجمہ وتشریح:اے خدا ! آپ کی جدائی سے تلخ تر چیز اس جہاں میں اور کوئی نہیں پس از راہ لطف و کرم آپ اپنی جدائی کا غم نہ دیجیے ؎ یارِ شب را روزِ مہجوری مدہ جان قربت دیدہ را دوری مدہ اے خدا! اپنے شب خیز دوستوں کو جدائی کا دن نہ دکھائیے اور جس جان نے آپ کے قرب کی لذت چکھ لی ہے اسے دوری کا عذاب نہ چکھائیے (آمین یا رب العالمین) ؎ ترا ذکر ہے مری زندگی ترا بھولنا مری موت ہے جس طرف کو رخ کیا تو نے گلستاں ہوگیا جس طرف سے تو نے منہ پھیرا بیاباں ہوگیا چوں بہ میرم تو رحم خواہی کرد آنچہ آخر کنی تو پیشیں مکن ترجمہ وتشریح:اے محبوبِ حقیقی! جب میں مرجاؤں گا تو مجھ پر آپ ضرور رحم کریں گے، پس جو آپ بعد مرنے کے کرم فرمائیں گے اس میں سے کچھ پہلے ہی عنایت فرمادیجیے۔ مولانا یہ مضمون غلبۂ حال میں فرماگئے۔ پھر جب افاقہ ہوا تو اگلے شعر میں معافی طلب کی ؎ بس کنم شدر حد گستاخی من کہ باشم کہ گویمت ایں کن