معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:میری روح کے باغ قرب کو اے خدا! ہمیشہ تازہ و سرسبز رکھیے، وہ روح جو آپ کی محبت سے رشک صد بہار ہے اسے ویران نہ کیجیے یعنی توفیقات و عنایات خاصہ کو دائم رکھیے اور بہ سبب شامت اعمال انتقام نہ لیجیے بلکہ حلم و عفو و کرم کا معاملہ کیجیے۔ چوں خزاں بر شاخ و برگ دل مزن خلق را مسکین و سرگرداں مکن ترجمہ وتشریح:میرے دل کے برگ و شاخ کی تازگی جو آپ کے قرب سے قائم ہے اس پر اپنی جدائی اور دوری کی خزاں نہ مسلط کیجیے (بہ سبب شامت اعمال) اے خدا !ہم مسکینوں کو دوری کی وحشت سے سرگرداں نہ فرمائیے۔ بر درختے کاشیان مرغ تست شاخ مشکن مرغ را پرّاں مکن ترجمہ وتشریح:آپ کے جس درخت قرب پر آپ کے عشاق کی ارواح کی چڑیوں نے نشیمن بنا رکھا ہے اس شاخ کو مت توڑیے اور ان چڑیوں کو وہاں سے نہ اڑائیے یعنی قرب دوام کی نعمت سے بسبب ہماری شامت اعمال کے ہم کو محروم نہ کیجیے ؎ ہر شاخ سے لپٹ کر روتی ہے کوئی چڑیا دیکھا ہے جب سے اپنا جلتا ہوا نشیمن یعنی اہل اﷲ سے اگر کوئی کوتاہی ہوجاتی ہے تو گریہ و زاری میں مصروف ہوجاتے ہیں ؎ جب فلک نے مجھ کو محروم گلستاں کردیا اشک ہائے خوں نے مجھ کو گل بداماں کردیا یعنی گریہ و زاری سے وہ دوری پھر قرب سے بدل جاتی ہے کیوں کہ حق تعالیٰ کریم ہیں وَھُوَالْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ ہیں ۔ میرے مرشد حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ اس آیت میں حق تعالیٰ نے ہمارے ایک سوال کا جواب عطا فرمایا ہے ۔ وہ یہ کہ حق تعالیٰ ہم سے فرمارہے ہیں کہ جانتے ہو کہ میں کیوں بہت بخشنے والاہوں ۔اس لیے کہ میں غفور