معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
شبابِ حسن کی رعنائِیاں صبح گلستاں ہے مگر انجامِ گلشن دیکھ شامِ باغبانی میں وہ جانِ نغمۂ عشاق اور جان غزل گوئی ہے پیری سے گل افسردہ بہارِ شعر خوانی میں ہزاروں حسن کے پیکر لحد میں دفن ہوتے ہیں مگر عشاقِ ناداں مبتلا ہیں خوش گمانی میں اگر ہے عشق تو بس عشق حی لا یزل باقی محبت عارضی ہوتی ہے عشقِ حسنِ فانی میں نہ کھا دھوکا کسی رنگینیٔ عالم سے اے اختؔر محبت خالقِ عالم سے رکھ اس دارِفانی میں شیرِ خدا دیگر بود شیرِ ہوا دیگر بود شیرِ خدا کم دیدۂ بنگر دریں آثارِ من ترجمہ وتشریح:شیرِ خدا دوسرے ہوتے ہیں اور شیرِ ہویٰ دوسرے ہوتے ہیں۔ شیرِ خد ا تم نے نہیں دیکھے ہیں لہٰذا میرے آثار یعنی اعمال و اخلاق میں مشاہدہ کرو (یہ دعویٰ نہیں ہے، گو بظاہر دعویٰ معلوم ہوتا ہے، دراصل مولانا کی مراد یہاں اولیاء اﷲ کے اعمال واخلاق ہیں اور ان کی طرف سے وکالتاً اور حکایتاً مولانا اس طرح کا مضمون بیان فرمادیتے ہیں۔ اہل ِظاہر کو خوب سمجھ لینا چاہیے اور اولیائے حق سے سوءِ ظن نہ کرنا چاہیے) اے باغباں اے باغباں آمد خزاں آمد خزاں بر شاخ و برگ از دردِ دل بنگر نشاں بنگر نشاں ترجمہ وتشریح:اے باغباں اے باغباں! خزاں کا موسم آگیا خزاں کا موسم آگیا اور چمن