معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چو آفتاب شوم آتشیں ز گرمی دل چو ذرّہ ہا ہمہ را مست عشق باز کنم ترجمہ وتشریح:جب میرے قلب میں حق تعالیٰ کی محبت کا درد تیز ہوتا ہے تو اس آتش عشق کی گرمی سے میرا قلب آفتاب بن کر دوسرے طالبین کو مثل ذروں کے روشن اور مست اور عشق بازکرتا ہے ۔ یعنی میرے پاس جو بیٹھتا ہے وہ بھی خدائے پاک کا عاشق ہوجاتا ہے ؎ داغِ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ ز آفتاب و ز مہتاب بگزرد نورم چو روئے خود بہ شہنشاہ دلنواز کنم ترجمہ وتشریح:جب سے میں نے حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک سے تعلّق اور رابطہ قائم کرلیا ہے اس وقت سے دنیا کے تمام حسینوں سے (جو مثل آفتاب و ماہتاب ہیں) میری روح نجات پاچکی ہے اور جو آفتاب و ماہتاب آسمان پر ہیں ان سے بھی اوپر میرا نور بلند ہوچکا ہے اور یہ مجاہدات کی برکت ہے ؎ توڑ ڈالے مہہ و خورشید ہزاروں ہم نے تب کہیں جاکے دکھایا رخِ زیبا تو نے اور حق تعالیٰ کی ذات کو شہنشاہِ دلنواز سے خطاب کیا ہے کیوں کہ حق تعالیٰ اپنے عاشقوں کے دلوں پر چین اور سکون اور اطمینان کی ٹھنڈک اتارتے ہیں اور یہ دلنوازی ہے کہ کائنات میں اس کی نظیر نہیں برعکس عشقِ مجازی کے کہ ایک عذاب ہے نیند حرام ہوجاتی ہے ۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی عذاب الٰہی ہے، عشقِ مجازی اورنظر بازی کی تباہی اور بربادی پر ایک حکایت پیش کرتا ہوں تاکہ دوسروں کو سبق حاصل ہو۔