معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چو پر و بال بر آرم ز شوق چو کیواں بہ مسجد فلک ہفتمیں نماز کنم ترجمہ وتشریح:جب حق تعالیٰ کی محبت میں میری روح سے اور قلب کی گہرائی سے آہ نکلتی ہے تو اپنے پر و بال کی طاقت سے میری روح اڑ کر فلکِ سابع پر مثل کیواں قرب حاصل کرتی ہے۔ مراد یہ کہ میری روحانیت نہایت قوی السیر (تیز رفتار) ہوجاتی ہے اور میری روح بارگاہ حق تعالیٰ سے نہایت درجہ قرب حاصل کرتی ہے اگرچہ جسم اسی زمین پر ہوتا ہے۔ حل لغت: کیواں: زحل ستارہ کا نام ہے، جو فلکِ ہفتم پر ہے اور ملکِ ہفتم کو بھی مجازاً زحل کہتے ہیں۔(غیاث) تصور عرش پر ہے وقف سجدہ ہے جبیں میری مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ میرا پیام کہہ دیا جاکے مکاں سے لا مکاں اے مری آہِ بے نوا تو نے کمال کردیا اخؔتر آہِ من گر اثرے داشتے یار بکویم گزرے داشتے ترجمہ:اگر میری آہ اثر رکھتی ہے تو میرا محبوب تعالیٰ شانہٗ میرے قلب و روح کی دنیا میں اپنی تجلیاتِ خاصہ سے ضرور نوازش فرمائے گا۔ (کلید مثنوی) عاشق کہ شد کہ یار بحالش نظر نہ کرد اے خواجہ درد نیست و گر نہ طبیب ہست ترجمہ:کائنات میں ایسا عاشقِ حق نہیں گزرا کہ حق تعالیٰ نے اس پر نگاہِ کرم نہ ڈالی ہو اور اسے وصول الی اﷲ عطا نہ فرمایا گیا ہو۔ اے خواجہ! تیرے دل میں دردِ محبت ہی نہیں ہے ورنہ وہاں کچھ کمی نہیں۔ وہاں تو عالم ان کے لطف و کرم کا یہ ہے ؎