معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
محبت کی رسی ہے کہ مجھ نالائق کو اسی رسی میں باندھ کر اپنا بنانا چاہتے ہیں ؎ اسی کو غم بھی دیتے ہیں جسے اپنا سمجھتے ہیں انتباہ : ہر بلا سے عافیت کی دعا بھی مانگنا چاہیے اور اگر قضائے الٰہی سے آجاوے توصبر وتسلیم سے کام لے پریشان نہ ہو دعائے عافیت و استغفار کی کثرت کرتے ہوئے اس میں اپنے لیے حکمت خیر کی سوچتا رہے۔ عن قریب پھر حق تعالیٰ اس بلاکو بھی دور فرمادیتے ہیں کیوں کہ علاج مقصود ہے جب وہ حاصل ہوجائے گا بلا بھاگ جائے گی۔ ہاں علاج کبھی طویل ہوتا ہے یا رفعِ درجات کے لیے ہوتا ہے لہٰذا تاخیر سے گھبرائے نہیں۔ حضرت سیدنا یعقوب علیہ السلام چالیس برس تک حضرت یوسف علیہ السلام سے ملنے کی دعا فرماتے رہے اور مایوس نہ ہوئے حق تعالیٰ کی رحمت کے برابر امیدوار رہے ۔ یہ سبق ہے ان لوگوں کے لیے جو بہت جلد قبولیتِ دعا کے آثار نہ دیکھنے سے مایوس ہونے لگتے ہیں۔ جہانِ عشق بزیر لوائے سلطانی است چو از رعیت عشقم بداں دیار روم ترجمہ وتشریح:عشق کا جہاں سلطانی جھنڈے کے نیچے آباد ہے اور جب کہ میں عشق کی رعایا ہوں تو دیا ر عشق ہی کی طرف جاتا ہوں۔ مراد یہ کہ عشقِ خدا ہی سے بندوں کی عزت ہے ۔ عبدالمالک کو اپنے مالک کی محبت و اطاعت ہی میں لگنا چاہیے اور اسی صورت سے مالک کی رضا و عنایت حاصل ہوگی۔ جوار مفخر آفاق شمس ملت و ملک بہشت عدن بود ہم دراں جوار روم میں اس زمانے کے قطب حضرت شمس تبریزی کے جوار و قرب میں رہوں گا کیوں کہ وہ قوم و ملک کے اس وقت آفتاب ہیں اور مجھے ان کے پاس ایسا سکون ملتا ہے کہ جیسے جنت زمین پر اتر آئی ہے یعنی ذکرِ خالق جنت کے فیض سے ذاکرِ حق کو لطف جنت دنیا ہی میں محسوس ہونے لگتا ہے ؎