معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
جنت میں جاوے گا۔ہاں جب بُرا خواب دیکھے تو اٹھ کر اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھ کر بائیں طرف تھتکار دے اور بے فکر ہوجاوے۔ بقدم چو آفتابم بہ خراب ہا بتابم بگریزم از عمارت سخن خراب گویم ترجمہ وتشریح:جب میری رفتار سنت کے مطابق ہے تو میں سنت کے آفتاب سے ویرانوں میں بھی روشن ہوں اور میں عیش و تن پروری سے گریزاں گفتگوئے مجاہدات وخرابی تن کرتا ہوں کیوں کہ ویرانیٔ تن یعنی خواہشات کے قلعہ کو ڈھانے ہی سے روح نور قرب خداوندی سے روشن ہوتی ہے گویا تعمیرِ روح موقوف ہے تخریبِ تن پر۔ زجبین زعفرانی کر و فر لالہ گیرم بہ سرشک ارغوانی صفت سحاب گویم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آپ کی زعفرانی پیشانی سے میں گلِ لالہ کی شان و شوکت حاصل کرتا ہوں اور آپ کے ارغوانی اشکِ محبت سے صفت سحاب بیان کرتا ہوں ۔ حلِّ لغت: سرشک : قطرۂاشک (غیاث)۔حکایت ہمارے مرشدحضرت اقدس پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ دونوں ہاتھوں سے اپنے آنسوؤں کو تمام چہرہ اور آنکھوں پر ملتے ہوئے تمام داڑھی پر مل لیا کرتے تھے۔ اور یہ ارشاد اس وقت فرماتے جب اپنے آنسوؤں کو اسی طرح چہرۂمبارک پر ملتے۔ احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ حکایات صحابہ مؤلفہ حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمۃ اللہ علیہ میں یہ روایت منقول ہے کہ خدا کے خوف سے نکلے ہوئے آنسو جہاں تک لگ جاویں گے دوزخ کی آگ اس حصے پر حرام ہوگی اور اسی روایت کے پیشِ نظر ایک صحابی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا معمول تھا کہ وہ آنسوؤں کو چہرے اور داڑھی پر مل لیا کرتے تھے۔