معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہاں چھیڑ دے گر ان کو کبھی بادِ سحر تو پھر کِھل کے وہ خوشبو کو لُٹادیں گی چمن میں اختؔر جو تعلّق کلی اور بادِ نسیم کا ہے وہی ہماری روح اور صحبتِ خاصّانِ حق کا ہے۔ اﷲ والوں پر حق تعالیٰ کی طرف سے وہ ہوائیں آتی ہیں جو ان کو بھی اور ان کے پاس بیٹھنے والوں کو بھی ہدایت کے نور سے منور کرتی ہیں۔ بدون بادِنسیم یہ کلیاں باخوشبو ہوتے ہوئے بے خوشبو ہیں کیوں کہ ان کی سیل بادِ نسیم ہی توڑتی ہے۔ اسی طرح ہماری روحوں کی کلیوں میں اﷲ کی محبت کی جو خوشبو ہے اس کی سیل صرف اﷲ والوں کی صحبت سے ٹوٹتی ہے اور پھر یہ خود بھی خوشبودار ہوجاتا ہے اور دوسروں کو بھی خوشبو دار کرتا ہے ۔ ان کی صحبت کی برکت سے دوسرے لوگ بھی اﷲ والے بننے شروع ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ سلف سے خلف تک منتقل ہوتا قیامت تک چلا جارہا ہے۔ علامہ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ بوئے گل سے یہ نسیم سحری کہتی ہے حجرۂ غنچہ میں کیا کرتی ہے آ سیر کو چل جس طرح حجرۂغنچہ سے نسیم سحری بوئے گل کو لے کر اڑجاتی ہے اسی طرح ہمارے دل کے گوشوں میں اﷲ کی محبت کا جو درد پنہاں ہے اﷲ والوں کی صحبت اس کو لے کر اڑجاتی ہے اور وہ دردِ پنہاں ظاہر ہوجاتا ہے اور اگر بغیر نسیم سحری کے کوئی اپنی انگلیوں سے کلی کو کھول دے تو خوشبو اُجاگر نہیں ہوگی ۔ اسی طرح اﷲ والوں کی صحبت کے بجائے اپنے دل کی سیل کسی غیر فطری طریقہ سے تڑواؤگے تو اﷲ تعالیٰ کی محبت کی خوشبو ظاہر نہ ہوگی اور ہماری جانوں کی کلیاں محبت کی صلاحیتیں اپنے اندر لیے ہوئے فنا ہوجائیں گی۔ اﷲ والوں کے پاس زبان نہ بنے کان بنے اور اتباع کرے۔ ان کی صحبت کے تین حقوق ہیں ؎ شیخ کے ہیں تین حق رکھ ان کو یاد اطلاع و اتباع و انقیاد اختؔر