معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
شدیدرکھنے والے کو پرستار بولتے ہیں۔ اکثر تنہائیوں میں جب صرف احقر اور حضرت ہوتے تو یہ باتیں حضرت والا احقر کو سنایا کرتے تھے۔ تو می دانی کہ باغِ جان ِ ما اوست مباد آں سرو جاں از باغ ما کم ترجمہ وتشریح:اے خدا! تو جانتا ہے کہ میری روح کا باغ میرے مرشد کی صحبت کے فیض سے ہر ا بھرا اور تازہ ہے پس میری جان کے سرو کو میرے باغ سے دور نہ فرمائیے۔ یعنی مرشد کے فراق سے ہم کو محفوظ رکھیے۔ ہمیشہ تازۂ و سرسبز دارش برو افشاں کرامت ہا دمادم ترجمہ وتشریح:اے خدا! میرے مرشد کو تازہ و سرسبز رکھیے اور ان کی روح پر ہر وقت کرامتیں برسائیے یعنی اقبال و عزت عطا فرمائیے۔ معظم دارش اندر دین و دنیا بحقِ حرمتِ آں اسم اعظم ترجمہ وتشریح:اے خدا! دین اور دنیا میں میرے مرشد کو معظم (بزرگ ترین شخصیت) رکھیے اور یہ دعا اپنے اسمِ اعظم کی برکت سے قبول فرمائیے۔ وجودش در بنی آدم غریب است بدو صد فخر وارد جانِ آدم ترجمہ وتشریح:میرے مرشد کا وجود مخلوقات میں اہم وجود ہے اور روحِ انسانیت ان کی ہستی پر فخر کرتی ہے( بوجہ کمالاتِ انسانیت کے)۔ مخلد دار او را ہمچو جنت کہ او نعمائے جناتست باہم