معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حکایت احقر مؤلف نے اپنے مرشد حضرت شیخ مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ سے سنا کہ حضرت سلطان نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ سے ان کے خاص عاشق مرید حضرت خسرورحمۃ اللہ علیہ نے تین باتیں دریافت کیں ؎ گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسارِ من است ترجمہ:حضرت امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ نے دریافت کیا: اے مرشد! چاند سے زیادہ روشن کیا چیز ہے؟ ارشاد فرمایا کہ میرا چہرہ یعنی طالب کے لیے شیخ کا چہرہ ایسا ہی معلوم ہونا چاہیے خواہ وہ حضرت بلال حبشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہوں ۔ یعنی اگر کوئی ولی کامل صاحبِ نسبت مرشد سیاہ فام بھی ہو تو اس کا چہرہ مرید کو قمر سے زیادہ روشن معلوم ہونا چاہیے۔ گفتم کہ شیریں از شکر گفتا کہ گفتارِ من است ترجمہ:پھر حضرت امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ نے دریافت کیا کہ اے مرشد ! شکر سے زیادہ میٹھی چیز کیا ہے ؟ فرمایا کہ میری گفتگو ۔ یعنی مرید کو اپنے مرشد کا کلام شکر سے شیریں تر معلوم ہونا چاہیے کیوں کہ شکر اور چاند مخلوق ہیں اور مرشدخالقِ شکر اور خالقِ چاند سے طالب کو ملاتا ہے ؎ گفتم کہ خسرو ناتواں گفتا پرستارِ من ست پھر حضرت امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرشد سے دریافت کیا کہ امیر خسرو کیا ہے؟ جواب ارشاد فرمایا کہ میرا دیوانہ ہے ۔ لفظ پرستار سے وحشت نہ ہونی چاہیے کیوں کہ ہر زبان کو اس کے محاورات سے سمجھنا چاہیے۔ جس طرح صلوٰۃ کو لغت سے نہیں بلکہ اصطلاحِ شریعت سے سمجھنا چاہیے ورنہ لغت میں صلوٰۃ کا مفہوم دعا مانگنا ہے اور شریعت میں ایک خاص طریقۂ عبادت کا نام نماز ہے۔پس اہلِ ایران شغفِ خاص اور تعلّق