معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ما مقیمان کوئے دلداریم رخ بہ دنیائے دوں نمی آریم رسانم عشق را از سوز جائے کہ در اقلیم ہا افسانہ گردم ترجمہ وتشریح:میں اپنے دردِ محبت کو سوز عشق سے اس طرح نشر کررہا ہوں کہ تمام آفاقِ عالم و اقلیموں میں میرا افسانہ و چرچا ہورہا ہے ؎ ہماری تمہاری محبت کے قصّے رہیں گے یہ افسانے مشہور ہو کر حدیثم بعد ازیں مستانہ باشد بہ بازار اندروں مستانہ گردم ترجمہ وتشریح:جب سے میں نے بازاروں میں نعرۂ مستانہ شروع کیا ہے میری گفتگو بھی مستانہ ہونے لگی ہے۔مرادیہ کہ میری محبت ونسبت مع الحق کااثرصرف مسجدوخانقاہ تک نہیں بلکہ بازاروں اور مخلوقات کے ہنگاموں میں بھی میں اپنا دردِ محبت سناتا ہوں ؎ جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو تیرا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں بن کے دیوانہ کریں گے خلق کو دیوانہ ہم برسرِ منبر سنائیں گے ترا افسانہ ہم بہ پیشِ عشق چو شیراں در آئیم چو طفلاں چند در کاشانہ گردم