معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اور ہمارے دل و جان طلب اور وصولِ حق میں بے قرار رہتے ہیں اور یہ وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ اس کے متعلق اپنے آخری وصایا میں فرماتے ہیں ’’ اور خدائے تعالیٰ کے لیے ہر وقت بے چین رہے۔‘‘ احقر اخترعفی عنہ عرض کرتا ہے کہ یہ بے چینی صرف اﷲ تعالیٰ کے خاص مقبول اور محبوب بندوں کی صحبت و تعلق سے عطا ہوتی ہے۔ جن کے قلوب حق تعالیٰ کے لیے بے چین ہیں ان ہی کے پاس بیٹھنے سے یہ نعمت ہاتھ لگتی ہے۔ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ہر شے کے لیے معدن ہے اور تقویٰ کا معدن عارفین کے قلوب ہیں ؎ قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے اوریہ کہنا کہ اب اس زمانے میں ایسے لوگ کہاں ، مسلمانی در کتاب اور مسلماناں در گور تو یہ محض شیطانی دھوکا ہے۔ جس دن اﷲ والے نہ ہوں گے تو یہ زمین و آسمان بھی نہ ہوں گے۔ قیامت تک اﷲ والے پیداہوتے رہیں گے۔ ہاں ان کی پہچان سب کو نہیں ہوتی ، اپنے ماحول کے نیک بندوں سے معلوم کرنے سے ان کا پتا چل جائے گا۔ جن کی صحبت سے دل میں اﷲ تعالیٰ کی محبت،آخرت کی فکر پیدا ہو،دنیا کی محبت کم ہونے لگے اور اخلاق و اعمال کی درستی ہونے لگے تو سمجھ لو کہ وہ اﷲ والا ہے۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کی صحبت میں دس آدمی بیٹھتے ہوں تو ان میں اگر پانچ یا چھ آدمی بھی نیک بن گئے تو سمجھ لو کہ یہ صاحبِ برکت ہے ، اﷲ والا ہے۔ صلاح حق و دیں نماید ترا جمال شہنشاہ سلطان ما ترجمہ وتشریح: حضرت سلطان صلاح الدین زرکوب رحمۃ اﷲ علیہ حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کے بڑے مخلص اور خاص دوست تھے۔ حضرت صلاح الدین پہلے سونے کا ورق بنایا کرتے تھے ۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا ان کی دوکان سے گزر ہوا، سونے کا ورق کوٹنے کی آواز نے مولانا پر حال طاری کردیا۔ مولانا کو جب غشی سے افاقہ