معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بے وفا اور آخرت کے مقابلے میں عارضی اور بے قیمت سمجھنے کے) لیکن آخرت کے امور اور اعمال اور مجاہدات میں یہ چاند سے بھی بازی لے جاتے ہیں۔ پس اﷲ والے حق تعالیٰ کے قرب کے معاملہ میں تیزرفتاری کے سبب ثریا سے بھی اوپر بایقین قدم رکھتے ہیں۔ اے زباں خامش کن و بامن ببا ہیں کہ ما از عشق بے ما می رویم ترجمہ و تشریح: اے زبان تو خاموش ہوجا کہ اب تیرا کام نہیں ۔ یہاں لغت اور اس کے الفاظ قاصر ہیں کیوں کہ ہم عشق حقیقی کی برکت سے بدون جسم کے پاؤں کے صرف اپنے قلب وروح کے پروں سے حق تعالیٰ کی طرف اُڑ رہے ہیں ؎ جان مجرد گشتہ از غوغائے تن می پرد با پر دل بے پائے تن ہماری روح جسم و کائنات کا ہنگاموں سے یکسواور مستغنی ہوکر دل کے پَر سے اﷲ تعالیٰ تک اُڑتی ہے بغیر جسم کے پاؤں کے۔ ہمت عالی ست در سرہائے من از ثریٰ تا عرش اعلیٰ می رویم ترجمہ وتشریح:ہمارے سروں میں تعلق مع اﷲ کے فیض سے ایسی عالی ہمتی ہے کہ ہم ثریا سے بھی آگے عر ش اعلیٰ تک اڑ رہے ہیں ؎ تصور عرش پر ہے وقف سجدہ ہے جبیں میری حدیث شریف میں ہے کہ جب مومن سجدہ کرتا ہے تو اس کا سر حق تعالیٰ شانہٗ کے مبارک قدموں پر ہوتا ہے اسی سبب سے نماز کو مومن کی معراج بھی فرمایا ہے۔ گویا سر تو فرش پر ہے اور روح عرش پر ہے، اس عروج و ترقی کو کفار کیا پاسکتے ہیں۔