معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
دروازے پر آئے ، آواز دی ۔ حضرت کو کشف ہوا اور فرمایا :’’الوداع برائے کشتن خوانند ‘‘جب باہر نکلے ، چھری سے حملہ کردیا ۔ حضرت شیخ نے نعرہ مارا ،سب بے ہوش ہوگئے اور جب ہوش آیا تو وہاں بجز چند قطرۂخون کچھ نہ تھا اور قاتلان نہایت خراب حالت میں مرے ۔ لکھا ہے کہ حضرت شیخ اس وقت کے سلطان العرفا ءتھے۔ اپنی غزلیات کو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے شیخ و مرشد حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کے نام سے موسوم کیا ہے۔ ملتان میں جو شمس تبریز کی قبر بتائی جاتی ہے بعض لوگ غلطی سے ان ہی کو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ کا پیر سمجھتے ہیں، حالاں کہ یہ بات خلافِ حقیقت ہے، عوام کو دھوکا دیا گیا ہے۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ اسی نام کے یہاں بھی کوئی صاحب مدفون ہوں مگر یہ حضرت رومی کے مرشد ہرگز نہیں ہیں اور اس کتاب کا کوئی تعلّق ملتانی تبریز سے نہیں ہے۔ ناظرین حضرات سے دعائے قبولیت کی درخواست ہے۔ العارض احقر طالبِ دعا محمد اختر عفااﷲ عنہ