معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
میں داخل ہوتا ہے اور ذکر و شغل کرتا ہے تو نور علیٰ نور ہوجاتا ہے۔ علم کا لطف عمل کی برکت سے ملتا ہے اور عمل کا لطف محبت و عشق کے فیض سے ملتا ہے اور عشق و محبت کی دولت عاشقانِ خدا کی جوتیاں اٹھانے سے ملتی ہے ۔ ایک مدتِ عمر ان کی صحبت و خدمت میں رہ لے جس کی مقدار حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے چھ ماہ فرمائی تھی اور طلباء سے فرمایا کہ دس سال درس نظامی میں لگاتے ہو چھ ماہ کسی اﷲ والے کے پاس رہ لو پھر دیکھوگے کہ سینے میں علومِ انبیاءعلیہم السلام کا فیضان موجزن ہوگا اگر چھ ماہ مشکل ہو تو صرف چالیس ہی دن رہ لو ؎ قال را بگذار مردِ حال شو پیشِ مرد ِ کاملے پامال شو بینی اندر خود علومِ انبیاء بے کتاب و بے معید و اوستا قال کو چھوڑو باتیں زیادہ مت کرو صاحبِ حال بنو اور یہ جب ہوگا کہ کسی مردِ کامل کے سامنے اپنے نفس کو پامال کردو، مٹادو یعنی اپنی رائے کوفنا کردو ؎ مٹادے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے پھر اپنے اندر انبیاء علیہم السلام کے علوم کا فیضان محسوس کروگے اور بے کتاب و استاد ایسی باتیں قلب میں وارد ہوں گی کہ اہلِ علم دنگ اور محوِ حیرت ہوں گے۔ پھر حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم نے وہی پڑھا ہے جو اے طلباء! تم مدارس میں پڑھتے ہو مگر یہ سب علوم جو میری زبان سے بیان ہورہے ہیں یا میرے قلم سے تحریر ہورہے ہیں یہ سب حضرت حاجی امداداﷲ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی جوتیوں کا صدقہ ہے ؎ مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تا غلام ِ شمس تبریزی نہ شد مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جلال الدین رومی کو سب مولوی کہتے تھے مگر