معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
شاہی و شہزادگی در باختہ از پئے تو در غریبی ساختہ رومؔی ترجمہ:اے خدا! آپ کے عاشقوں نے شاہی اور شہزادگی کو تج دیا ہے یعنی آپ کی محبت کے داؤں پرلگادیا ہے اور آپ کے لیے غربت سے موافقت کرلی ہے ؎ دونوں عالم دے چکا ہوں میکشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گی مجؔذوب بفراغِ دل زمانے نظرے بماہ روئے ازاں بہہ کہ چتر شاہی ہمہ روز ہائے و ہوئے ترجمہ:ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ فراغِ قلب سے (سکونِ قلب سے) حق تعالیٰ کی یاد کی نعمت اور لذت بہتر ہے اس شاہی چھتری سے جو سرپر ہو اور سلطنت کا شور و غل ہو ؎ پس از سی ایں معنیٰ محقق شد بہ خاقانی کہ یکدم باخدا بودن بہہ از ملکِ سلیمانی ترجمہ:ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ تیس سال کا تجربہ خاقانی کو یہ ہوا ہے کہ ایک سانس خدا کے ساتھ مشغول ہونا سلطنتِ سلیمانی سے افضل ہے۔حکایت حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے تخت پر مع اپنی شاہی شان و شوکت اور لشکر کے ہوا پر اڑتے ہوئے کہیں تشریف لے جارہے تھے کہ زمین پر کسی مسلمان اُمتی نے ایک بار سبحان اﷲ کہا ، اس کا نور زمین سے اٹھا اور ان کے تختِ شاہی کو عبور کرتا ہوا آسمان تک پہنچا۔ آپ نے ہوا کو حکم دیا کہ اس شخص کو اڑا کر میرے تخت پر لاؤ۔ جب وہ حاضر ہوا ، دریافت کیا:تم نے کیا عمل کیا جس کا نور میرے تخت ِشاہی سے اوپر چلا گیا۔