معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہونے کے باوجود اس طرح بے سکون ہے جس طرح خشکی کے عیش میں مچھلی ہو اور پانی سے دور ہو۔ ایک بزرگ محدث عالم فرماتے ہیں کہ ہماری روح کا تعلق اﷲ تعالیٰ سے ایسا ہے جیسے مچھلی کو پانی سے ؎ گر چہ در خشکی ہزاراں رنگ ہا ست ماہیاں را با یبوست جنگ ہا ست رومؔی مولانا فرماتے ہیں:اگرچہ خشکی میں ہزاروں عیش رنگا رنگ ہوں لیکن مچھلیوں کے نزدیک یہ اسبابِ موت وہلاکت ہیں،ان کو تو پانی میں ڈال دو پھر پانی کے طوفان و حوادث میں بھی یہ پُر خمار اور مست رہتی ہیں۔ آدمی اسی طرح اﷲ تعالیٰ سے دور ہوکر اور غفلت میں مبتلا ہوکر دنیا کے تمام اسبابِ عیش کے باوجود بے چین و بے سکون رہتا ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ ترا ذکر ہے مری زندگی ترا بھولنا مری موت ہےحکایت ایک بزرگ ایک بزرگ سے ملاقات کے لیے سفر کررہے تھے ، راستے میں ایک درخت کے سائے میں آرام کرنے لگے۔ چڑیوں نے کہا:جہاں یہ جارہے ہیں وہ بزرگ انتقال کرگئے۔ یہ بزرگ جب ان سے ملے تو وہ زندہ تھے،فرمایا:اب تو چڑیاں بھی جھوٹ بولنے لگیں۔ فرمایا:کیا بات ہے؟ انہوں نے قول چڑیوں کا نقل کیا ۔ پوچھا:کیا وقت تھا جب یہ خبر دی؟ کہا کہ بارہ بجے دن کا تھا۔ فرمایا:چڑیوں نے صحیح خبر دی تھی۔ میں آج بارہ بجے غفلت میں مبتلا ہوگیا تھا اور خدا سے غافل کی مثال حدیث شریف میں مردہ سے دی گئی ہے اور ذاکر کی مثال زندہ سے دی گئی ہے۔ حضرت حاجی امداداﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر یاد آیا ؎ تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا