معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ظاہر نہ کرے اور عفیف (پاک دامن) رہے اور صدمہ سے مرجاوے فَھُوَ شَہِیْدٌ پس وہ شہید ہے ۔ اور اگر روح نہ نکلی مگر زندگی بے کیف تلخ معلوم ہونے لگی تو یہ بے کیفی چند دن کی ہے،جلد ہی حق تعالیٰ کے قرب سے وہ لطف اور سکون اسے عطا ہوگا کہ بزبانِ حال یہ کہے گا جو احقر کے ان اشعار میں ہے ؎ بپاسِ خاطر دیوانہ مے آتی ہے جنت سے یہی انعام ہے نہلا اٹھے جو خونِ حسرت سے ہر خونِ آرزو کا صلہ یہ ملا مجھے ان کے کرم نے گود میں مجھ کو اٹھا لیا سرد آہیں کبھی نالہ کبھی گریہ و بکا دولت عاشق مسکین اسے کہتے ہیں نفس کی بری خواہشات کا خون کرنے سے ہی حق تعالیٰ کا قرب خاص عطا ہوتا ہے کیوں کہ جب اپنی خواہشات پر عمل نہیں کرتا تو دل ٹوٹ جاتا ہے اور دل درد سے بھرا ہوا ہوجاتا ہے ؎ سینے میں ہوں اک درد بھرا دل لیے ہوئے احقر کے ان اشعار میں غور فرمائیے ؎ کون کہتا ہے بامرادی کا عشق ہے نام نامرادی کا وہ جلا اس کا نشیمن وہ اٹھا اس کا دھواں یوں کیا صیاد نے طائر کا سامانِ وصال اس عارض و گیسو کے سہارے کو فنا ہے پس ان کے سہارے پہ ہے جینا کوئی جینا