معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
رہ آسماں دراز ست پرعشق را بہ جنباں پر عشق چو کشودی غم نردباں نباشد ترجمہ وتشریح:آسمان کا راستہ ( راہِ حق) دراز ہے اپنے عشق کے پروں کو حرکت دو جب توعشق کے پروں کو کھولے گا تو عشق کا فیض تجھے افلاک پر لے جائے گا اور تجھے سیڑھی نہ ہونے کا غم نہ ہوگا۔ عشقِ حقیقی کی شان یہ ہے کہ عاشق کو محبوب تک پہنچادیتی ہے ؎ روح کو اپنا سا کرکے لے چلی افلاک پر اﷲ اﷲ یہ کمال روح جولاں دیکھیے مراد یہ کہ بے کار بیٹھنے سے اور باتیں بنانے سے خدا نہیں ملتا ؎ قدم بایدت در طریقت نہ دم کہ اصلے ندارد دمے بے قدم طریقت میں قدم چاہیے نہ صرف دعویٰ کیوں کہ بدون عملی قدم کے محض جذبات سے یہ راستہ نہیں طے ہوتا ؎ کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حسنِ کلام سے ہوگی ذکر کے التزام سے ہوگی فکر کے اہتمام سے ہوگی بیٹھے گا چین سے اگر کام کے کیا رہیں گے پر گو نہ نکل سکے مگر پنجرے میں پھڑپھڑائے جا کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تیری نظر تو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا عشق کے پر کھولنے سے مراد ذکر و فکر کا شروع کرنا ہے۔ ہمارے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ذکر میں تین حروف ہیں:ذال۔ کاف۔ رے۔ اور ذاکر