حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک گروہ وہ تھا جس کو قرآن کے عمیق مطالعہ، کتاب وسنت کے صحیح علم اور مسلمانوں کی زندگی کے وسیع تجربے نے اس نتیجہ تک پہنچایا تھا، کہ علم دین سے ناواقفیت، قرآن وحدیث سے بعد، غیرقوموں کے اختلاط ، اور دنیا دار علماء کی غفلت ومداہنت کے نتیجہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اسلام کی بنیادی تعلیمات سے بے خبر، توحید سے ناآشنا اور شرک جلی میں گرفتار ہے، اس میں مشرکانہ عقائد، توہمات ہندوانہ ورسم، اور کھلی ہوئی بدعات بکثرت پھیلی ہوئی ہیں ہندوستان کی مشرکانہ تہذیب اور علم الاصنام (دیومالا) نے ایک بڑے طبقہ کو متاثر کیا ہے، ایسی صورت میں کہ جب بنیادی عقیدہ متزلزل اور نفس ایمان ہی خطرہ میں ہے، کوئی تکمیلی کوشش اور خارجی علاج مفید نہیں ہوسکتا، وقت ہی سب سے بڑی ضرورت اور مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے عقائد کی اصلاح کی جائے اور ’’ألا ﷲ الدین الخالص ‘‘اور ’’فاعبداﷲ مخلصا لہ الدین‘‘ کی کھلی ہوئی دعوت دی جائے۔ توحید وشرک کافرق اور بدعت وسنت کا امتیاز واضح طریقہ پر بیان کیاجائے اور اس میں کوئی لگی لپٹی نہ رکھی جائے کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ سب سے بڑی خیر خواہی ہے، اہل گروہ نے اردو میں جو اس وقت مسلمانوں کی زبان بن چکی تھی، ایسے عام فہم رسائل اور کتابیں تصنیف کیں جنہوں نے دودھ کا دودھ اورپانی کاپانی الگ کردیا، اور انہوںنے اپنے تبلیغی دوروں اور عوامی وعظوں کے ذریعہ بھی توحید وشرک کی حقیقت واضح کی اور بدعات ورسوم کاپرچہ چاک کیا، پھر اس کو کافی نہ سمجھتے ہوئے عام فضا کو بدلنے، زندگی کوجاہلیت ،نفس پرستی اور رسم ورواج کے شکنجہ سے نکالنے، احکام شرعی کو مسلمانوں کی زندگی میں نافذ اور حدود شرعیہ کو جاری کرنے کے لئے وہ طاقت پیدا کرنے کی کوشش کی جس سے وہ تھوڑے وقت میں مسلمانوں کی زندگی میں انقلاب لاسکیں اور ’’حتی لاتکون فتنۃ ویکون الدین کلہ ﷲ‘‘ یہاں تکہ کہ فتنہ(کفر کا فساد)باقی نہ رہے اور دین سب خدا ہی کا ہوجائے۔) کاظہور ہو، اس کے لئے اس گروہ نے سردھڑ کی بازی لگائی اور مسلمانوں میں جانبازی اور سرفروشی کی ایک ایسی روح پھونک دی جس نے قرون اولیٰ کی یاد تازہ کردی، اس گروہ کے بانی وداعی حضرت شاہ ولی اللہ ؒ اور شاہ عبدالعزیز ؒ کے مدرسہ وخانقاہ ہی کے تیار کئے ہوئے افراد تھے ، جن میں حضرت سید احمد شہید ؒ اورحضرت شاہ اسماعیل شہید ؒ سب سے زیادہ نمایاں تھے حضرت شاہ اسماعیل شہید ؒ کی ’’تقویۃ الایمان‘‘نے لاکھوں دلوں کو نور توحید سے منور اورہزاروں بستیوں اور گھروں کو شرک وبدعت سے پاک کردیا، ہندوستان کی علمی واصلاحی تاریخ میں ہم کو کسی ایسی کتاب کا علم نہیں جس نے مسلمانوں کی زندگی کو اتنا متاثر کیا ہو،اور شرک وبدعت کی بنیادوں پر ایسی کاری ضرب لگائی ہو۔ جزاہم اﷲ عن الإسلام والمسلمین خیر الجزاء۔ کچھ حضرات نے یہ محسوس کیا کہ ہندوستان جیسے وسیع اور طویل وعریض ملک اور اس کثیر آبادی میں عربی زبان سے بیگانگی اور مرکز اسلام سے دوری کی وجہ سے مسلمان اس ملک میں غفلت وجہالت کاشکار اور دنیا پرست ودین فروش مدعیان علم