حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی تحریک کو فروغ دیا اور انجمن خدام الکعبہ نیز جمعیۃ علماء ہند کی تاسیس کی، ان کے علم وفضل، ذہانت وذکاوت اورشوق عبادت کے ہم عصر علماء معترف ہیں۔(۱)سہارنپور اور اس کے اطراف : شیخ الاسلام ابواسماعیل عبداللہ انصاری کے اخلاف میں ایک شاخ سہارن پور اور اس کے اطراف میں جاگزیں ہوئی، ان اطراف میں گنگوہ، نانوتہ، انبٹہہ، رام پور، منہیاران قابل ذکر ہیں۔ ماضی قریب میں سہارنپور کے انصار میںخاندان کے چشم وچراغ مولانا محمد بن عبدالرحمن انصاری تھے جن کو صاحب نزہۃ الخواطر نے الشیخ المحدث کے نام سے یاد کیاہے اور ان کا بڑا اچھا تذکرہ کیا ہے، مولانا محمد بن عبدالرحمن حضرت سید احمد شہید ؒ کی جماعت مجاہدین کے سربراہ وامیر مولانا نصیرالدین کے دامن تربیت میں مدتوں رہے اور جہاد میں حصہ لیا، حضرت شاہ اسحق صاحب محدث دہلوی اور شاہ محمد یعقوب صاحب سے تعلیم حاصل کی۔ مکہ مکرمہ جاکر شیخ عبداللہ سراج حنفی سے صحیح بخاری پڑھی اور نجد، عسیر، یمن ، شام کا پاپیادہ سفر کیا اور مکہ مکرمہ میں ہی ۱۳۰۸ھ میں انتقال کیا۔ اسی طرح انبٹہہ کے مولانا مشتاق احمد بن مخدوم بخش انصاری جو ۱۲۷۳ھ میں پیدا ہوئے اور مولانا سعادت علی صاحب سہارنپوری بانی مدرسہ مظاہرالعلوم اور مولانا سدید الدین دہلوی، مولانا فیض الحسن سہارنپوری سے تعلیم حاصل کی اور قاری عبدالرحمن پانی پتی سے علم حدیث حاصل کیا،کئی تصانیف کے مالک تھے، ۱۳۶۰ھ میں انتقال کیا۔حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ اور آپ کا خاندان : سہارنپور کے انصاری خانوادے کے چشم وچراغ شیخ المشائخ حضرت مولانا رشید احمدگنگوہی ؒ تھے، جن کا دادھیال اور نانیہال دونوں حضرت ابوایوب انصاری ؓ (۱) سطور بالا میں چند مشہورشخصیتوں کانام لیا گیا ہے، ورنہ استاذالہند ملانظام الدین ۱۱۶۳ھ کے دور بابرکت سے لے کر عہد حاضر تک اس خاندان میں مسلسل علماء اہل فتویٰ، اصحاب درس اور اہل قلم پیدا ہوتے رہے ہیں اور اس وقت بھی معتد بہ تعداد میں اس خاندان فرنگی محل کے اہل علم وقلم علمی، دینی اور صحافتی زندگی گزار رہے ہیں۔ پر منتہی ہوتے ہیں، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ کے اسلاف دراصل قصبہ رامپور ضلع سہارنپور کے رہنے والے تھے، آپ کے دادا حاجی پیر بخش ،دلیری، شجاعت ،جرأت وہمت کے پیکر تھے اور کئی قصبوں میں اپنے ان اوصاف کی بناپر مشہور تھے، وہ کسی موقع پر گنگوہ منتقل ہوئے اور وہیں مستقل بودوباش اختیار کرلی۔ حاجی پیربخش کے صاحبزادے مولانا ہدایت احمد تھے جو اپنے زمانے میں اہل فضل وکمال میں شمار کیے جاتے تھے، حضرت شاہ غلام علی صاحب مجددی نقشبندی کے خلیفہ اور مجاز تھے ، انہوں نے ۱۲۵۲ھ میں ۳۵ سال کی عمر میں انتقال کیا،