حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آتش شوق تیز تر گرود آپ کی زبان حال گویا تھی: اﷲ اﷲ می روم راہے کہ باشد بے خطر نے غم از ہزناں نے گیرو دار ے از عسس چوں جل دشت و جمیل از شوق می آید برقص خامہ در راہ حجاز از باشد آہنگ جرس ذوق شیریں کام باشد تو شہٗ منزل نورد شوق بے پروا خرام آمد رفیق رود رس مدینہ سے چار میل کے فاصلہ پر ایک کنویں پر قافلے کو روکا غسل کیاکپڑے تبدیل فرمائے خوشبولگائی اور آستانہ محبوب پر حاضری کے لئے تیار ہو کر اونٹ پر سوار ہوئے چند قدم چلے ہی تھے کہ مولانا سیس احمدبرادر اکبر حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی نظر آئے سید صاحب موصوف حضرت مولانا کی آمد کی خوشی میں استقبال کی خاطر اتنی دور تشریف لے آئے ان کو دیکھتے ہی حضرت مولانا اپنی سواری سے اتر پڑے آپ کی دیکھا دیکھی دوسرے رفقاء بھی اپنی سواریوں سے اتر آئے اور یہ جانتے ہوئے کہ مدینہ پاک ابھی چار میل ہے اور راستہ بھی ناہموار حضرت مولانا کی صحت اور عمر کا تقاضہ بھی یہ تھا کہ یہ سفر سوار ہوکر کریں مگر شوق مدینہ اور دیار محبوب کی قربت اس کے حسن و جمال کا نقش اور ہیبت و جلال کا اثر کہ سوار ہونا گوارا نہ کیا اور پورا راستہ پیدل طے کیا،اور جب در محبوب پر پہنچے تو نہ ضعف تھا اور نہ تکان۔ کہاں ہم اور کہاں یہ نگہت گل نسیم صبح تیری مہربانیآستانہ نبوی علی صاحبہا الف الف صلاۃ وتحیۃ پر : حضرت مولانا نے ۸محرم ۱۳۴۵ھ کو مدینہ پاک میں حاضری کی سعادت حاصل کی اور روضہ نبوی کی زیارت سے اپنی نگاہوں کو شرف عطا کیا آپ کی وہ تمنا پوری ہوتی نظر آئی جو ہمیشہ کیا کرتے تھے آپ نے آستان نبوی پر حاضر ہوکر محبت بھرے انداز میں اشک بار آنکھوں کے ساتھ سلام پیش کیا،جب آپ آستانہ نبوی پر حاضر ہوئے تو خود آپ کو اپنے اوپر رشک آنے لگا: خوشاکز گردرہ سویت رسید یم بدیدہ گرواز کریت کشید یم