حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
2 سلطان احمد 3 مولانا انوار احمد۔شاہ مجید علی : شاہ احمد علی کے صاحبزادے اور حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری کے والد ماجد تھے، خود صاحب علم اور صحیح العقیدہ تھے، حضرت مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلوی ؒ (۱)سے بیعت تھے، اکثر کاندھلہ جاتے۔ ایک بار اپنے صاحبزادے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری کو جو اس وقت خرد سال تھے، اپنے ساتھ لے گئے اور حضرت مولانا مظفر حسین صاحب کی زیارت (۱) مولانا شیخ الاسلام کاندھلوی ؒ کے پوتے ، مولانا محمود بخش کے صاحبزادے اور مفتی الٰہی بخش کے بلند پایہ اور صاحب دل برادر زادہ تھے، ابتدائی تعلیم اپنے فاضل چچا مفتی صاحب سے حاصل کی، جب مفتی صاحب کا انتقال ہوگیا تو حضرت شاہ اسحق صاحب دہلوی سے تکمیل علوم کی، حضرت شاہ محمد یعقوب صاحب سے بیعت ہوئے اور انہیں سے اجازت وخلافت حاصل کی، زہدوتقویٰ ،سادگی، دنیا اور ارباب دنیا سے نفرت اپنے والد سے ورثہ میں پائی تھی، تواضع واستقامت عبادت وریاضت میں ہم عصر علماء سے ممتاز تھے، آپ کی صحبت اتنی کیمیا اثر تھی کہ جو بھی آپ کا مرید ہوگیا یا صحبت میں بیٹھا اس کی پھر کبھی تہجد کی نماز قضا نہیں ہونے پائی ، آپ نے چھ حج پیدل کئے، آخری حج ۱۲۸۱ھ کے بعد مدینہ منورہ پہونچے تو ۱۰ محرم ۱۲۸۲ھ کو انتقال ہوگیا اور بقیع میں مدفون ہوئے۔ کرائی اورمحض برکت کے لئے بیعت کرایا۔ شاہ مجید علی کی عمر کا اکثر حصہ ریاستوں کی ملازمت میں وطن سے باہر ہی گزرتا تھا آخر عمر میں اپنے وطن واپس آئے اور انبہٹہ میں مستقل قیام اختیار کرلیا، دین وتعلیم دین سے اتنا شغف تھا کہ جب ان کے صاحبزادے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری نے مظاہر علوم سے فراغت حاصل کی تو شاہ صاحب نے اس خوشی میں تمام برادری کو اس طرح مدعو کیا جیسے تقریبات شادی ونکاح میں کیاجاتاہے اور بڑی فراخدلی وحوصلہ مندی سے غریب وامیر سب کو کھانا کھلایا۔ ۲۲ ربیع الاول ۱۳۰۱ھ میں انتقال کیا، انتقال کے وقت پانچ فرزند یادگار میں چھوڑے: 1 مولوی رشید احمد 2 حنیف احمد 3 لطیف احمد 4 مولوی نذیر احمد 5 حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری اور صاحبزادی مسماۃ محمود النساء۔نانہیالی سلسلہ اور اسکی مشہور وممتاز شخصیتیں :