حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدرسہ مصباح التہذیب : بریلی میںمختلف علماء انفرادی طورپر دینی تعلیم دیا کرتے تھے اور کوئی مرکزی درسگاہ نہ تھی، مولانا محمد احسن صاحب نانوتوی اور مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نے بریلی کے اکابر اور عمائد کے مشورے سے ۱۲۸۹ھ ،۱۸۷۲ء میں مصباح التہذیب کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا چند دنوں میں اس مدرسہ نے یہاں تک ترقی کی کہ اس کی دو شاخیں اس شہر میں قائم ہوگئیں لیکن بعض مسائل میں اختلاف پیدا ہوا اور دوسرے مکتب خیال کے علماء کی طرف سے اس مدرسہ کی مخالفت شروع ہوگئی، چونکہ اس مدرسہ کے بانیوں میںحضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی مولانا محمداحسن نانوتوی کے علاوہ مولانایعقوب علی صاحب بریلوی بھی تھے جو حضرت شاہ اسحاق صاحب کے شاگرد اور صحیح الخیال علماء میں سے تھے اسی طرح یہ مدرسہ حافظ محمد جعفر خاں کے مکان پر کھولا گیا تھا جو حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی اورحضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کے خصوصی لوگوں میں تھے، اس لئے اس مدرسہ کی سب سے بڑی مخالفت مولوی نقی علی خان صاحب (۱)نے کی جو مولانا احمد رضاخان صاحب کے والد تھے، انہوں نے اس مدرسہ کے جواب میں ایک دوسرا مدرسہ، مدرسۂ اہلسنت کے نام سے قائم کیا اور علمائے دیوبند کے خلاف عموما اور مولانا محمد احسن نانوتوی کے خلاف خصوصا ایسا طوفان کھڑا کردیا جس نے دو ایسے مکتب خیال پیدا کردئیے جن میں ایسی خلیج پڑی جو اس وقت تک بجائے پٹنے کے وسیع سے وسیع تر ہوتی چلی جاتی ہے، جن کا چھوڑا ہوا کام ان کے صاحبزادے مولانا احمد رضاخاںصاحب نے سنبھالا اور انہوں نے اختلاف عقائد کی اس تحریک کو بڑی وسعت دی، انہوں نے کھلم کھلا حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی، شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب، حضرت مولانا خلیل احمدصاحب، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کی تکفیر کی، اور تکفیر نہ کرنے والے کی تکفیر کافتویٰ دیا، مولوی نقی علی خان صاحب کی وجہ سے مدرسہ مصباح التہذیب جو اسلامی علوم وفنون کا مرکز تھا ٹوٹ گیا، مولانا محمد احسن صاحب نانوتوی اس مدرسہ کانام بدل کر مصباح العلوم کردیا جس کی سرپرستی حافظ محمد جعفر خانصاحب (۲) کے ذمے ہوئی اور ان کی کوششوں کی وجہ سے مدرسہ مسلسل ترقی کرتا رہا اور ۱۳۰۶ھ تک وہ علم دین کی خدمت میں مشغول رہا۔ (۱) مولوی نقی علی خان، مولوی رضان علی خان کے بیٹے تھے۔ ۱۲۴۶ھ میں بریلی میں پیدا ہوئے ، شاہ آل رسول مارہروی سے بیعت ہوئے، ۱۲۹۷ھ میں انتقال ہوا ، ان کی تالیفات میں’’سرورالقلوب فی ذکرالمحبوب ‘‘ اور ’’جواہر البیان فی اسرار الارکان‘‘ مشہور ہیں۔ (۲) حافظ محمد جعفر خاں بازار کلاں واقع بریلی میں قیام پذیر تھے کپڑے اور گوٹے کی تجارت کرتے تھے ، خوشحالی کے ساتھ دینی نعمتوں سے بھی سرفراز تھے، حضرت شاہ عبدالغنی مجددی م ۱۲۹۸ھ سے بیعت تھے، آپ کی وجہ سے بریلی میں کتاب وسنت کی بڑی ترویج ہوئی ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کے خاص معتقدوں اور نیاز مندوں میں تھے اورجب تک بقیدحیات رہے اورمصباح العلوم کی ترقی وتعمیر میں دل وجان سے حصہ لیتے رہے اور آپ کا اور آپ کے پورے خاندان کا تعلق ہمیشہ علماء دیوبند سے قائم رہا۔