حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعقوب صاحب ؒ نے کافیہ تجویز فرماکر اس میں داخل فرمالیا۔‘‘انگریزی چھوڑنے اور دینی تعلیم حاصل کرنے کی خوشی : دارالعلوم دیوبند میں داخل ہو کہ حضرت مولانا نے بڑی دلجمعی، توجہ اور انہماک سے دینی تعلیم حاصل کرنی شروع کی اور اس نعمت عظمیٰ کے حاصل ہونے پر ان کے قلب ودماغ کو بڑا سکون ملا اور وہ سرا پاشکر وامتنان بن گئے، آپ کو انگریزی چھوڑنے اور عربی تعلیم حاصل کرنے اور بجائے ہندو وانگریزی ماسٹر کی صحبت میں رہنے کے ایک شفیق مربی اور بزرگ خدا رسیدہ، صاحب دل ماموں کی خدمت بابرکت میں وقت گزارنے کی اتنی خوشی تھی کہ جیسے ایک فقیر بے نواکو ایک بڑی سلطنت مل گئی ہو، اور قید بامشقت سے نجات پانے اور آزاد فضا میں سانس لینے کا موقع ملا ہو۔ آپ کا یہ حال ہوگیا کہ ہمہ تن علم دین کے حصول اور اس کے مبارک اشغال میں مشغول ہوگئے اور اس کی کوشش کرتے رہے کہ جوکچھ انگریزی پڑھی لکھی ہے وہ ذہن ودماغ سے نکل جائے اور اس کے نقوش واثرات لوح دل سے بالکل مٹ جائیں، آپ اکثر فرمایا کرتے تھے: ’’الحمدللہ حق تعالیٰ شانہ نے انگریزی سے نجات دی، اور علم دین نصیب فرمایا۔‘‘دیوبند سے سہارنپور : حضرت مولانا دارالعلوم دیوبند میںتقریبا چھ ماہ تک پوری توجہ وانہماک سے تعلیم حاصل کرتے رہے اور اپنے حقیقی ماموں کی محبت وشفقت اور تربیت سے مستفید ہوتے رہے، یکم رجب ۱۲۸۳ھ میں شہر سہارنپور میںحضرت مولانا سعادت علی صاحب سہارنپوری نے جو ایک بلند پایہ عالم فقیہ ومحدث تھے اور جن کا تعلق حضرت سید احمد شہید ؒ کی جماعت سے تھا ایک عربی مدرسہ کی بنیاد رکھی اور مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی کو جو آپ کے رشتے کے ماموں تھے صدر مدرسی کے عہدے پر فائز کیا، اس مدرسہ کا شروع میں کوئی خاص نام نہ تھا بلکہ مدرسہ عربی کے نام سے یاد کیا جاتاتھا اور وہ چوک کی مسجد میں قائم ہوا تھا اور پھر جلدمسجد کے قریب ایک کرائے کے مکان میں منتقل ہوا ، مولانا سعادت علی صاحب نے خود ہی اس کا اہتمام اور انتظام اپنے ہاتھ میں لیا، اس کے ایک عرصہ کے بعد اس مدرسہ کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا، اس کی پختہ عمارت بنی اور اس کانام مظاہرالعلوم رکھاگیا۔ اس مدرسہ کے کھلنے کے بعد آپ کے دل میں سہارنپور آکر اس مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہوا اور دارالعلوم دیوبند سے مظاہرالعلوم میں مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس مدرسہ میں داخل ہوگئے، آپ نے اپنے حقیقی ماموں کی صحبت اور شفقت ومحبت پھر ان کی وجہ سے دارالعلوم دیوبند میں ہر طرح کا آرام وآسائش