حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مولانا جب تک بریلی میں رہے، اس علاقہ کے ماحول اور اہل شہر کے خیالات اور عقیدوں سے پریشان رہے اور علمائے اہل بدعت کی شورشوں کی وجہ سے یک گونہ ضیق میں مبتلا رہے، آپ کے ہم مسلک اور ہم نوایا توحافظ محمد جعفرخان کے خاندان کے لوگ تھے یا دوسرے بعض اہل حق علماء تھے جو اس شہر میں موجود تھے اور آپ کے لئے سینہ سپر رہتے تھے، باقی ایک بڑا طبقہ آپ کا مخالف تھا، آپ کی ’’براہین قاطعہ‘‘ کا یہاں بھی شور مچا ہوا تھا، اور اس کی وجہ سے آپ کے خلاف ہنگامہ برپا تھا لیکن آپ کاسامنا کرتے ہوئے سب ہی گھبراتے تھے ، مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی تحریر کرتے ہیں: ’’ہرچند کہ براہین قاطعہ کے متعلق یہاں بھی بہت کچھ شور مچا ہوا تھا مگر کسی کی اتنی ہمت نہ ہوئی کہ مدرسہ میں آکر آپ سے ان مسائل کی بابت سوال کرے یا مناظرے کی دعوت دے، بلکہ آپ کا دل چاہتاتھا کہ بھرے مجمع میں کوئی مناظرہ ہوجائے مگر اس کی نوبت ہی نہ آئی، حافظ جعفر خان صاحب کے منجھلے صاحبزادے حافظ حضور احمد خاں جو حضرت کے قیام گاہ کے کمرے کے مقابل غرب رویہ میں رہتے تھے، تحریر فرماتے ہیں: ’’مولانا یعقوب علی خاں صاحب نے جوکہ مولوی احمد رضاخاں کے والد مولوی نقی علی خاں کے استاذ اور شاہ اسحاق دہلوی کے شاگرد خوش عقیدہ بزرگ تھے ، ایک مرتبہ حضرت سے فرمایا کہ مسئلہ امکان کذب جو عموم قدرت کا مرادف ہے عوام تو عوام معمولی مولویوں کی سمجھ سے بھی باہر ہے، عالم ذکی ومتبحر ہی سمجھ سکتاہے، اس مسئلے کو آڑ بناکر بدعتی مولویوں نے عوام کو خلجان میں ڈال دیا اور اہل حق کی طرف سے بدگمان بناکر بھڑکادیا، یہ مسئلہ آپ کو لکھنا نہ چاہئے تھا، حضرت نے فرمایا کہ حضرت آپ کیا فرمائیں گے شاہ اسماعیل شہید کے متعلق جنہوں نے شرک وبدعت کا کھول کھول کر بیان فرمایا جس کی بدعتیوں میں آج تک شورش برپا ہے یہ سنکر مولانا مسکرائے اور خاموش ہوگئے۔ (تذکرۃ الخلیل:۱۴۲) بریلی میں اہل بدعت کے ساتھ ساتھ اہل تشیع کے عقائد اور خیالات کے خلاف بھی آپ کو تحریروتقریر سے کام لینا پڑا، اور ’’مطرقۃ الکرامۃ‘‘ کی تالیف شروع کردی، مولانا کی یہ کتاب طبع ہوئی اور اس کا کوئی جواب اہل تشیع کی طرف سے نہیں دیاجاسکا۔حافظ محمد جعفر خاں اور ان کے گھرانے کو مولانا سے قلبی تعلق : مدرسہ مصباح العلوم کے سرپرست اور آپ کے میزبان حافظ محمد جعفر خاں اور ان کے گھرانے کو آپ سے گہرا قلبی تعلق پیدا ہوگیاتھا اور ان کی یہ خواہش تھی کہ آپ بریلی میں مستقل قیام اختیار فرمائیں، اس لئے کہ آپ کی موجودگی سے بریلی والوں کو بہت فائدہ پہنچ رہا تھا اور شرک وبدعت کے استیصال کے لئے آپ کا وجود مسعود بہت مفید تھا، آپ نے سنت وشریعت کے جوپودے لگائے تھے ان کو بارآور دیکھ کرآپ مسرور ہوتے تھے اور دعا فرمایا کرتے تھے کہ بدعت کی