حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تالیف بذل المجہود شرح ابی داؤد سے نوازا اور اس کا اختتام صاحب معجزات علیہ وعلیٰ آلہ افضل الصلوٰۃ وازکی التسلیمات کے مقدس شہر میں فرمایا اﷲ تعالیٰ شانہ اس کو اپنی کریم ذات کے لئے خالص بنائے اور اس سے اسلام اور مسلمین کو نفع پہنچائے آمین ۲۳ شعبان ۱۳۴۵ھ کو جمعہ کی نماز کے بعد مدرسہ علوم شرعیہ میں تناول ماحضر کے لئے اپنی مسرتوں کی تکمیل کی خاطر تشریف آوری کی امید رکھتا ہوں والشکر ﷲ۔والسلام الداعی خادم الطلبہ خلیل احمد عفی عنہٗزندگی کاآخری رمضان اور اس کی تیاری : بذل المجہود کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کے ساتھ ساتھ عمر کی آخری منزل تک آپ پہنچ رہے تھے،ضعف و اضمحلال پوری طرح طاری ہورہاتھا اور دنیا والوں کے انقطاع اور اپنے مالک و پروردگار سے تعلق و اتصال بڑھ رہا تھا ،یوں بھی ہر رمضان المبارک میں آپ کے معمولات اتنے مشغول اور زیادہ ہوتے تھے کہ سوائے تلاوت ،ذکر وعبادت اور ضروری خطوط یا ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے اور کوئی مشغلہ رہ نہ جاتا اس مرتبہ آپ کا طرز عمل اور طریقہ زندگی اور زیادہ بدلا ہواتھا رمضان المبارک سے بہت پہلے آپنے اہل تعلق کو خطوط لکھوائے کہ وہ رمضان المبارک میں خط و کتابت سے پر ہیز کریں خصوصاً خطوں کے جوابات کا انتظار نہ کریں۔مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی لکھتے ہیں: ’’احقر کے پاس ۲ِشعبان ۱۳۴۵ھ کا لکھا ہوا خط آیا تو اس میں تحریر فرمایا تھا اب رمضان شریف آگیا خطوط کا لکھنا دشوار ہے لہذا جواب کا انتظار چھوڑ دیجیئے اور رمضان بعد مولوی زکریا وغیرہ احباب حج کے لئے واپس ہوں گے اور بعد فراغ حج وطن کو واپس ہوجاویں گے پھر جواب کاملنا نہایت ہی مشکل اور دشوار ہے بہر کیف اب آپ خیریت سے اطلاع کرتے رہیں اور ممکن ہوا تو کبھی کبھی میں بھی اپنی خیریت لکھ دیا کروںگا۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل ۴۵۲)علالت کی ابتداء : یہ عجیب بات ہے کہ حضرت مولانا کو بذل المجہود کی تکمیل کی انتہائی خوشی ہوئی اور آپ نے اس کا بڑااہتمام فرمایا لیکن اس کے بعد ہی آپ علیل ہوگئے پہلے نزلہ ہوا پھر بخار آگیا اور اتنا تیز آیا کہ آپ نے جائے قیام سے حرم تک آنا مشکل ہوگیا جسم کی طاقت جواب دینے لگی ضعف و نقاہت اتنی بڑھ گئی کہ نمازیں تک مکان پر پڑھنی پڑیں آپ کی علالت کے متعلق حضرت شیخ جو اس وقت حاضر خدمت تھے لکھتے ہیں: ’’بذل المجہود کے ختم کردینے کے ساتھ ہی سلسلہ علالت شروع ہوگیا تھا کبھی افاقہ کبھی شدت کہ دراصل حضرت کی قوت و صحت ہی بذل المجہود کے اختتام کے شوق و تمنا میں تھی۔‘‘(مقدمہ اکمال الیشم ۵۳)رمضان کی آمد اور آپ کی محنت و عزیمت : رمضان مبارک آیا تو آپ نے سارے معمولات ختم فرمادئے اور پورا رمضان سخت مجاہدے محنت و عزیمت کے ساتھ گزارا دن