حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(آپ بیتی۶/۲۵)پڑھانے کا انداز اور تقریر : اثنائے درس میں حضرت مولانا کا انداز درس کیا ہوتا تھا آپ طلباء کے اشکالات کا جواب کس طرح دیتے تھے؟اس کی کیفیت حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کی تحریر پڑھ کر معلوم کیجئے: ’’میرے حضرت قدس سرہ کی تقریر بہت ہی جامع مختصر ایسی ہوتی تھی کہ شائقین سبق کے درمیان ہی میں نوٹ فرمالیا کرتے تھے،اگر کوئی اشکال حواشی و شرح کا کوئی کرتا تو حضرت ذرا تفصیل سے اس کا جواب دیتے ۔(آپ بیتی۶/۲۴)درس کے لئے تشریف لے جانا : حضرت مولانا ہمیشہ مدرسہ قدیم جہاں آپ کا قیام رہتا دارالطلبہ کے دارالحدیث میں (جو صدر دروازے کے اوپر ہے اور ایک راستہ اس کے جنوبی جانب صدر دروازے کے باہر ہی سے ہے)تشریف لے جاتے تو دیکھنے والے اس منظر اور آپ کے وقار و سکون کا حال دیکھ کر مرعوب ہوجاتے اﷲ تعالیٰ نے آپکو محبوبیت ،مقبولیت ،ہمیت ،جلال حسن و جمال کی نعمتوں سے جیسا نوازا تھا اس کا لطف انھیں کو حاصل ہوا جنھوں نے آپ کی زیارت کی اور حسن و جمال کا مشاہدہ کیا،حضرت شیخ الحدیث آپ کی آمد و رفت اور تشریف بری پر طلباء کے استقبال کا حال ان سطور میں پیش کرتے ہیں: ’’حضرت قدس سرہ کا معمول ہمیشہ جنوبی زینہ کی طرف سے جانے کا تھا اور اوپر جاکر تپائیاں ہٹا دیتے حضرت کے لئے ایک دم راستہ کھل جاتا۔‘‘ (آپ بیتی۶/۷۰)سند فراغت : حضرت مولانا کے دور تدریس و سر پرستی میں یعنی ۱۳۱۴ھ سے ۱۳۴۴ھ تک تقریباً ۳۸۷فارغین مدرسہ کو سند فراغ عنایت فرمائی گئی ان میں اکثر حضرات وہ ہیں جنھوں نے ہندوستان و افغانستان کے حدود میں مدارس کوکھولے ،درس و تدریس کا مشغلہ رکھا اور علم دین کے چشمہ صافی جاری کئے،غزلی سے لے کر بنگال تک آپ کے شاگردوں نے آپ کے حلقہ بگوش رہ کر علم دین کی خدمت کی اور چراغ سے چراغ جلتا رہا اور اس وقت آپ کے نور علم و معرفت سے لاکھوں آدمی اپنے دماغ و دل کی بستیاں روشن کر رہے ہیں۔مسلسلات کی سند : حضرت مولانا مسلسلات اور صحاح ستہ کی سندیں اور اجازت بھی دیا کرتے تھے دورہ حدیث سے فارغ ہونے والوں کو آپ سند عطا فرمایا کرتے تھے سر پر دستار باندھنے کی عادت نہیں تھی مدرسوں کے علماء کے علاوہ بیرونی علماء بھی آپ سے مسلسلات کی سند