حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بمبئی سے مکہ مکرمہ تک کا نظام حضرت شیخ الحدیث اس طرح تحریر فرماتے ہیں: ’’۷زیقعدہ مطابق بروز پنجشنبہ ۱۳۴۴ھ مطابق ۲۰مئی ۱۹۲۶ء کو زیّانی جہاز میں سوار ہوکر ۱۷ِ کو کامران قرنطینہ کے لئے اترے کامران میں ایک شب قیام کے بعد ۱۸ِذیقعدہ کو جدّہ روانگی ہوئی تیسرے دن۲۰ِکو جدّہ پہونچے ۲ شب وہاں قیام رہا اور وہاں سے اونٹوں پر پچیس کو مکہ مکرمہ حاضری ہوئی۔مکہ مکرمہ میں باب ابراھیم کے سامنے ایک گلی تھی اس گلی میں کئی مکانات بہت ہی بوسیدہ تھے اس زمانہ تک مکہ مکرمہ اور مدینہ پاک کے سارے ہی مکانات بوسیدہ خستہ حال پرانی و ضع کے تھے باب ابراہیم کی اس گلی میں ۲،۳مکان تھے ،اس میں سے ایک مکان جو کسی بیوہ کا تھا ۳۸ھ میں بھی یہی مکان کرایہ پر لیا گیا تھا،جو حضرت کے معلم سید مصطفیٰ نے پہلے سے لے رکھا تھا اور اس مرتبہ بھی انھوں نے یہی مکان کرایہ پر لیا اس کی دو منزلیں تھیں نیچے کی منزل میں خدام کا قیام تھا اور اوپر کی منزل میں حضرت کا اور اماں جی رحمۃاﷲ علیہا کا۔‘‘(آپ بیتی نمبر۴/۲۴۵)مکہ سے عرفات تک : آٹھویں ذی الحجہ کو حضرت مولانا اپنے خدام اور رفقاء اور اہل خانہ کے ساتھ منیٰ تشریف لے گئے آپ اور آپ کی اہلیہ محترمہ اونٹ پر تھیں اور بعض دوسرے خصوصی رفقاء دوسرے اونٹوں پر اور خدام آپ کے اونٹ کے ساتھ ساتھ پیدل چلتے ۔منیٰ میں مطوف کے چشمے میں قیام ہوا،ایک خیمہ زنانہ جسمیں اہلیہ محترمہ اور ان کی خادمہ تھیں اور ایک مردانہ جس میں حضرت مولانا اور خدام تھے حضرت شیخ الحدیث تحریر فرماتے ہیں: ’’حضرت قدس سرہٗ اور اماں جی کے اونٹ کے ہمراہ ہمارا سفر پیدل ہوتا تھا عرفات کے میدان میں دو چھوٹے چھوٹے خیمے ایک زیادہ چھوٹا جس کو چھولداری کہتے تھے جسمیںاماں جی اور ان کی خادمہ رحمتی کاندھلوی ملانذیرکی بیوی تھیں اور ایک بڑا خیمہ جسمیں حضرت قدس سرہٗ اور ہم سب خدام تھے ۔حضرت قدس سرہٗ کا عرفات کے میدان میں تن تنہا دعاؤں میں حفظ اور دیکھ کر مشغول رہنا خوب یاد ہے اور ہم خدام بیٹھے ہوئے تھے۔‘‘(آپ بیتی نمبر۴/۲۴۵)بیت اﷲ شریف میں : حضرت مولانا کے تعلقات سارے اہل علم اور حکمراں طبقے کے لوگوں سے تھے ،ہر ایک آپ کی عزت کرتا تھا حضرت کا یہ ساتواں سفر حج تھا اس لئے تعلقات میں کافی وسعت پیدا ہوگئی تھی خانہ کعبہ کے کلید بردار شیبی صاحب آپ کا بڑا احترام کرتے تھے ،ایام حج کے بعد انھوں نے آپ سے کعبہ میں داخل ہونے کی پیش کش کی جس کو آپ نے خوشی سے قبول فرمالیا حضرت شیخ الحدیث لکھتے ہیں۔ ’’اس سفر میں حضرت کی برکت سے خانہ کعبہ کی داخلی بھی نصیب ہوئی،شیبی صاحب نے تعلقات کی وجہ سے مخصوص خدام کے لئے کعبہ شریف کھولا تھا۔‘‘ (آپ بیتی نمبر۴/۲۵۰)