حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صاحب نسبت واجازت بزرگ اور سلسلہ چشتیہ صابریہ کے شیخ تھے، دوسری طرف آپ کی بیوی حضرت سید احمد شہید ؒ سے بیعت تھیں اور آپ کی وجہ سے اس پورے گھرانے میں توحید وسنت کا چرچا اور شرک وبدعت سے نفرت پائی جاتی تھی، حضرت مولاناخلیل احمد صاحب سہارنپوری نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں: ’’میرے دادا شاہ احمد علی صاحب کے والد ماجد حضرت شاہ قطب علی صاحب ؒ معمولی پیرزادہ ہی نہ تھے بلکہ خاندان چشتیہ صابریہ میں ایک مقدس بزرگ صاحب مراتب تھے، میرے دادا صاحب کی والدہ جناب مجدد وقت سید احمد شہید ؒ کے سلسلہ بیعت کے ساتھ مشرف ہوئیں۔‘‘شاہ احمد علی اور ان کی اولاد : شاہ قطب علی کے صرف ایک صاحبزادے ہوئے، ان کانام احمد علی تھا مگر صاحبزادیاں کئی تھیں، ان کی شادیاں خاندان پیرزادگان میں ہوئیں، شاہ احمد علی نے ایسے باپ کی آغوش میں تربیت پائی تھی جو بڑے ذاکر وشاغل وشب زندہ دار تھے، اسی طرح ایسی ماں کی پاکیزہ گود میں آنکھیں کھولیں اور پلے بڑھے جو مجدد وقت امام ہمام حضرت سید احمد شہید ؒ سے بیعت وارادت کاتعلق رکھتی تھیں اس لئے فطری طور پر شاہ احمد علی نے اپنے والدین کے ورثہ میں جس عقیدہ اور علم وعمل کی دولت پائی تھی، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے دنیاوی لحاظ سے بھی ان کو نوازا تھا، چھ بیٹے عطا فرمائے تھے: 1 شاہ محمد علی 2 شاہ محمد نواز 3 شاہ احمد حسن 4 مولانا انصار علی 5 شاہ مجید علی 6 شاہ حبیب محمد۔ شاہ محمد علی کے تین صاحبزادے ہوئے، جن میں ایک بیٹے محمد نقی کے صاحبزادے مولوی محمد ایوب کو حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کے داماد ہونے کا شرف حاصل تھا۔مولانا انصاری علی : شاہ احمد علی کے صاحبزادوں میں سب سے زیادہ اور باقاعدہ علم دین حاصل کرنے والے مولانا انصار علی تھے جنہوں نے اپنے پورے خاندان میں علم وفضل میں امتیاز پیدا کیا۔ مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی لکھتے ہیں: ’’ایوبی خاندان میں گیا ہوا علم سب سے پہلے مولانا انصار علی صاحب کے ذریعہ آیا جن کے تین صاحبزادوں میں مولوی عبداللہ صاحب