حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی کے چہرے پر پریشانی کاکوئی اثر ظاہر نہیں تھا اور سارے طلباء انبساط اور انشراح کے ساتھ تعلیم حاصل کررہے تھے۔حضرت مولانا سعادت علی کاانتقال : اسی سال مدرسہ کے لئے ایک بڑا حادثہ رونما ہوا، حضرت مولانا سعادت علی صاحب سہارنپوری کا جنہوں نے اس مدرسہ کی بنیاد رکھی، مولانا محمد مظہر صاحب کو بلاکر مدرسہ کا صدر مدرس بنایا اور دن رات ایک کرکے مدرسہ کو ترقی دی، اس سال وصال ہوگیا اس حادثہ سے پورے مدرسہ پر اندھیرا چھاگیا اور اس مدرسہ کا مستقبل تاریک نظرآنے لگا ، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت مولانا محمد مظہر صاحب کو اس مدرسہ کی سرپرستی کی قوت عطا فرمائی اور آپ نے حضرت مولانا سعادت علی صاحب کی جگہ لیکر اس مدرسہ کو نئی زندگی بخشی اور ترقی کی راہ پر لگایا۔ آپ کے ساتھ دورئہ حدیث میں مولانا جمعیت علی صاحب(۱) ساکن پور قاضی بھی تھے۔صحاح کی تعلیم : حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نے صحاح کی اکثر کتابیں مولانا محمد مظہر صاحب سے پڑھیں، صرف ابوداوٗد بعد میں اپنے انہی استاذ مکرم سے پڑھی، اور وہ بھی متفرق اوقات میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کے ایک استفسار پر آپ نے خود ارشاد فرمایا: ’’میں نے ابوداؤ شریف دورہ کے ساتھ نہیں پڑھی بلکہ اپنی ملازمت کے زمانے میں پڑھی ہے میں خود جہاں بھی ملازمت پر ہوتا رمضان میں مکان پر چلا آتا اور حضرت استاذ بھی رمضان المبارک ان ایام میں اپنی سسرال قصبہ لکھوتی میں گزارا کرتے۔ ایک سال میں نے بھی رمضان وہیں گزارا، اور ابوداؤد شریف پڑھی،سال کی تعیین تو یاد نہیں مگر میں تعلیم سے فارغ ہو ہوا کر ملازم ہوچکا تھا۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل ۱۲۵) (۱) مدرسہ مظاہرالعلوم کے فارغ تھے، شعبان ۱۲۸۸ھ میں جب حضرت مولانا خلیل احمد صاحب لاہور تشریف لے گئے تو یہ معین المدارس ہوئے۔ شوال ۱۲۰۰ھ میں مشاہرہ ۳۰ بہاولپور مدرس ہوکر چلے گئے ، لیکن آخر عمرتک مظاہرالعلوم سے تعلق رکھا اور علمی وعملی سرپرستی فرماتے رہے، ان کے صاحبزادے مولانا عبداللطیف صاحب تھے جو بعد میں مدرسہ مظاہرالعلوم کے استاذ اور ناظم مقرر ہوئے اور آخر عمر تک اس عہدہ پر برقرار رہے۔اسنادحدیث : ۸۶،۱۲۸۵ھ میں حضرت مولانا دورئہ حدیث سے فارغ ہوگئے تھے، اس کے بعد تکمیل علوم میں دو سال اور لگے، حدیث کی تعلیم کے ذکر کے دوران یہ مناسب معلوم ہوتاہے کہ حضرت مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی ؒ سے جوسند حدیث اور اس کی اجازت آپ کو ملی اس کے واسطوں کا بھی ذکر کردیا جائے نیز اسی مناسبت سے دوسرے علماء اور محدثین سے مختلف اوقات اور مختلف مقامات پر جو اجازت حدیث حاصل ہوئی، ان کی سند کا بھی ذکر کردیاجائے۔