حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملا،یہاں سے عصر کی نماز پڑھ کر چلے اور یکشنبہ کی صبح کو عربی ۹ بجے قدیمہؔ پہنچے یہ بڑی آبادی تھی یہاں حکومت کا محکمہ امیر اور سپاہی کثرت سے تھے یہاں مکہ سے آنے والے متفرق راستوں کا مرکز تھا جدہ سے آنے والے بھی یہاں پہنچتے تھے یہاں پانی کی قلت بھی تھی اور کھارا بھی ،یہاں سے ظہر پڑھ کر عربی چھ بجے چلے اور دوشنبہ کی صبح کو عربی ۲ بجے رابغؔ پہنچے یہ پہلے تو اچھا خاصہ شہر تھا مگر اس وقت نجدی اور شریف کی لڑائی کی وجہ سے بہت ویران اور مکانات گرے ہوئے پڑے تھے وہاں ایک بازار بھی تھا جس میں کھانے پینے اور کپڑے وغیرہ بھی بہت سی چیزیں ملتی تھیں وہاں کے بعض تاجر حجاج سے خطوط لے کراور ڈاک کا محصول لیکر اپنے ملازموں کے ذریعہ ینبوع یا جدہ کے ڈاک خانے میں ڈلواتے تھے جملہ قافلوں کا ایک شب کا قیام یہاں لازمی تھا ۔حضرت قدس سرہٗ کا بھی مع رفقاء ایک شب قیام رہا اور منگل کی شام کو بعد عصر عربی ۹ بجے چل کر بدھ کی صبح کو ۱۲بجے مستورہ پہنچے یہاں کے کنویں عام طور سے نہایت کڑوے جو چیز ان سے پکائی جاتی تھی وہ بھی کڑوی ہو جاتی لیکن حضرت نوراﷲ مرقدہ کی برکت کی وجہ سے ہم لوگوں کو نہایت میٹھا پانی ملا۔معلوم ہوا کہ حال ہی میں حکومت نے چند کنویں کھدوادئے ہیں جو اﷲ کے فضل سے شیریں نکلے ہیں اور انکا پانی رابغ اور قدیمیہ سے بھی زیادہ میٹھا تھا،بدھ کی شام کو بعد عصر ۹ بجے یہاں سے چل کر جمعرات کی صبح کو عربی گیارہ بجے بئیر شیخ ؔ پہنچے یہاں بازار تو تھا مگر دودھ اس مقدار میں نہیں ملتا تھا وہاں سے عصر کی نماز پڑھ کر روانگی ہوئی اور جمعہ کی شب میں سحری کے وقت بئیر بنی الحصانؔ پہنچے جس کو بئیر شیخ عبداﷲ بھی اس وقت کہا جاتا تھا ،کہتے ہیں کہ حصان کوئی بڑا سردار تھا جس کے ۷ اولاد تھی اور بڑا رئیس اسی کی طرف یہ آبادی منسوب ہے۔ یہاں سے مدینہ پاک کے کئی راستے ہیں جن کو بعض قافلے تین منزلیں کرتے ہیں اور اکثر چار منزل شفی خلص موترہ بئیر راحہ فریش جس کو بئیر درویش بھی کہتے ہیں۔ذوأ حلیفہ جس کو بئیر علی بھی کہا جاتا ہے اور مدینہ پاک یہ ساری منازل ایک راستہ میں نہیں آتیں بلکہ بعض پہاڑ کی ایک جانب اور بعض پہاڑکی دوسری جانب۔ حضرت نوراﷲمرقدہ کا قافلہ بئیر حصان سے جمعہ کے دن ظہر کی نماز کے بعد روانہ ہوا اور شنبہ کی صبح کو خلص اترا اور وہاں سے ظہر کی نماز پڑھ کر روانگی ہوئی اور اتوار کی صبح کو فریش اترے یہاں سب متفرق قافلے جمع ہوگئے بعض قافلوں نے ۲ منزلیں کیں اور بعض نے تین یہاں سے اتوار کی شام کو چل کر دو شنبہ کی صبح کو چاشت کے وقت مدینہ منورہ زادھا اﷲشرفاً و کرامۃً میں حاضری ہوئی۔ذی الحجہ کے چاند کی ۳۰ ہونے کی صورت میں ۸ محرم تھی اور ۲۹ہونے کی صورت میں ۹ محرم۔(مقدمہ کمال الیشم ۳۵ تا۳۰)جذب و شوق اور کیف و مستی حضرت مولانا نے جس جذب و شوق اور والہانہ طور پر یہ راستہ طے کیا اور دیار محبوب کے قرب پر ادب و احترام کا جو معاملہ کیا وہ حضرت مولانا ہی کا حق تھا اور آپ کی جیسی صاحب عزیمیت صاحب دردو سوز اور صاحب کیف و مستی ہی شخصیت کر سکتی ہے ،مدینہ منورہ جب چند میل رہ گیا تو آپ کی آتش شوق بھڑکی۔ منزل دوست چوں شود نزدیک