حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مطابق ۱۹۲۵ء میں حجاز فتح کیا اور حجاز اور نجد کے بادشاہ کہلائے پورے حجاز و نجد میں ایسا امن قائم کیا جس کی مثال نہیں ملتی ۔بڑے بہادر ،دیندار جری اور ذہین تھے ان کے وقت میں حجاز و نجدمیں پیٹرول نکلا اور سعودی مملکت قائم ہوئی ۔۱۳۷۳ھ مطابق ۱۹۵۳ء میں انتقال ہوا اس کے بعد انکے بیٹے شاہ سعود پھر شاہ فیصل شہید اور اب شاہ خالد بادشاہ ہیں۔ (۲) عبداﷲ بن سلیمان ابن بلیہد ایک نجدی عالم اور حنبلی مذہب کے فقیہ تھے اور جغرافیہ جزیرۃ العرب کے سلسلہ میں انکو بڑی معلومات تھیں سلطان ابن سعود کے شروع دورمیں مکہ مکرمہ میں قاضی القضاۃ رہے ہیں،۱۳۵۵ھ مطابق ۱۹۴۰ء میں مکہ مکرمہ میں انتقال ہوا۔ قاضی صاحب نے کچھ سکوت کیا اور پھر بولے کے حدیث میں کہیں نہیں آیا۔ حضرت مولانا نے فرمایا ہاں حدیث میں آیا ہے۔ قاضی صاحب نے حیرت سے پوچھا کہاں آیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’انا سید ولد اٰدم ولا فخر‘‘۔ قاضی صاحب نے جواب دیا ہاں اس طرح تو آیا ہے مگر نام مبارک کے ساتھ کہیں نہیں آیا۔ حضرت مولانا بولے اﷲ تعالیٰ کے نام مبارک کے ساتھ جو تعالیٰ لگاتے ہیں کہیں قرآن شریف میں آیا ہے؟ قاضی صاحب نے کہا نہیں قرآن شریف میں کہیں نہیں آیا۔ حضرت مولانا نے جواب دیا کون کہا کرتا ہے کہ ہمارے نام کے ساتھ تعظیمی الفاظ استعمال کیا کرو ایک جگہ حدیث میںآ گیا کافی ہے۔ سلطان اس مکالمہ کو بغور سن رہے تھے اب انھوں نے قاضی صاحب سے سوال کیا کہیں اس لفظ کی ممانعت آئی ہے؟ قاضی صاحب نے جواب دیا ممانعت نہیں آئی۔ سلطان نے کہا کہ ایک جگہ آگیا اور ممانعت کہیں نہیں آئی تو اس پر تشدد کیوں کیاجاتا ہے۔ اس سوال و جواب اور سلطان ابن سعودکے دخل دینے سے اختلافی مسئلہ حل ہوگیااور انتشار و پراگندگی کا ماحول ختم ہوگیا اور پھر کسی نے کسی کو پریشان نہیں کیا۔ (اقتباس از تذکرۃ الخلیل:۳۰۶)سلطان ابن سعود کا اعتراف و حسن عقیدت : اس گفتگو کے بعد سلطان ابن سعود کے دل میں آپ کی صاف گوئی اور علم و عمل کا نقش بیٹھ گیا اور عقیدت پیدا ہوگئی ایک بار سلطان نے اپنی قیام گاہ پر تشریف لانے کی دعوت دی پہلے تو آپ نے عذر کیا مگر سلطان نے اصرار کیا تو منظور فرمالیا اور تشریف لے گئے اثنار گفتگو میں سلطان سے فرمایا مجھے کچھ عرض کرنا ہے اور وہ یہ کہ : ’’میری سمجھ میں نہیں آیا کے جمرک کے محصول کا جواز آپ کے یہاں کس دلیل سے ہے کہ شریعت تو تمام مکوس کو ظلم بتاتی ہے۔ سلطان نے سکوت کیا اور پھر جواب دیا کہ حضرت جواز تو کسی طرح نہیں مگر مصارف سلطنت آخر کس طرح نکلیں اور حجاز میں تو کوئی