حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہندوستان سے حجاز کا سفر آپ نے جس طرح سے کیا اور جس ذوق و شوق اور کیفیت و سرور کے ساتھ حج کا ارادہ فرمایا اس کا صحیح لطف انھوں نے حاصل کیا جس کو اس مبارک سفر میں حضرت مولانا کی ہمرکابی کا شرف حاصل ہو۔مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ : ۲۶ذی الحجہ چہار شنبہ کو عصر کی نماز کے بعد مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ روانہ ہوئے ،یہ سفر اور زیادہ پرکیف اور سرور انگیز تھا،اس وقت آپ کی عمر ۷۵ سال کی تھی کمزوری و ناطاقتی بھی بہت زیادہ تھی مگر مشتاق اور بیتاب دل کے ساتھ آپ نے دیار محبوب کا سفر سے کیا اس سِن میں جب ہر شخص آرام و راحت کو پسند کرتا ہے اور پرمشقت سفر سے پرہیز کرتا ہے آپ نے اس عالم میں جس شوق وذوق سے مدینہ کا سفر کیا وہ فرمان محبت کی تکمیل اور مقصد زندگی کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے۔ بایں پیری رہ یثرب گر فستم نواخواں از سرور عاشقانہ چوں آں مرغے کہ در صحرا سر شام کشاید پر بہ فکر آشیانہ آپ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کن کن منازل پر قیام کیا اور کس انداز سے سفر کیا اس کا صحیح حال اور مکمل جائزہ حضرت شیخ مدظلہٗ العالی کی تحریر میں پڑھئے جو آپ کا مشاہدہ بھی ہے: ’’۲۲ذی الحجہ شنبہ مطابق ۲جولائی ۱۹۲۶ء سے تبریز(۱)شروع ہوئی تھوڑے تھوڑے اونٹ (۱)تبریز اونٹوں کے سفرکی ایک معروف چیز تھی کہ مکہ سے دو میل باہر جاکر قافلہ ایک شب کے لئے ٹہرجاتا تھا تاکہ قافلے کے لوگوں میں سے کسی کی کوئی چیز رہ گئی ہوتو جاکر لے آئے اور رفقاء میں سے کوئی رہ جائے تو وہاں جاکر مل جاوے اور اصل سفر گویا مقام تبریز سے شروع ہوتا تھا اب موٹروں کے سفر میں یہ چیزیں مفقودہوگئیں لوگ یہ بھی نہیں جانتے ہوں گے کہ تبریز کیاچیزہوتی ہے۔‘‘ جاکر جزول میں جمع ہوتے رہے ۲۴دو شنبہ کو روانگی طے تھی لیکن حکومت نے ۲۳اونٹ جبراً لے لئے اس لئے ۲ دن کی مزید تاخیر ہوئی اور چہار شنبہ کو عربی ۹ بجے عصر پڑھ کر جزول سے چلے بعضوں نے وہاں سے چل کر مغیم میں عصر کی نماز پڑھی اور عربی چھ وادی فاطمہ پہنچے اس میں کھجوروں کے بہت سے باغات تھے لمبے لمبے جن کی چوڑائی تو کم تھی اور لمبائی بہت،ایک چھوٹی سی نہر نہایت شیریں جسمیں غسل بھی کیا اور کھجوریں بھی کھائیں اور وہاں سے جمعرات کے دن ظہر کے متصل چل کر جمعہ کی صبح کو عربی ۱۲بجے عسفان پہنچے قافلے کے اونٹ عربی ۲ بجے تک پہنچتے رہے،وہاں ایک کنواں تھا جس کے متعلق کہا جاتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن اس میں پڑا ہے یہاں بھی کھجوروں کے باغات تو بکثرت تھے لیکن باغ کی صورت سے نہیں بلکہ ۲،۲،۴،۴ متفرق ،یہاں متعدد کنویں تھے جن کا پانی بہت میٹھا تھا ،کھجور ،مرغیاں ،بکریاں اور دنبے بھی کثرت سے اورار زاں تھے ،عسفان سے عربی ۸ بجے چلے اور مغرب سے قبل پہاڑ کی طویل چڑھائی طے ہوگئی اور عربی ۶بجے شب دو شنبہ کو دفؔ پہنچے مگر پہاڑ کی چڑھائی کی وجہ سے شب کے نو بجے تک قافلے پہنچتے رہے یہاں کھجوریں بھی بکثرت ملیں اور باریک روٹیاں گھی میں تر بتر نہایت ارزاںفروخت ہوتی تھیںاور دودھ بھی بکثرت