حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فضل وکرم کے قربان جائیے کہ اس نے باوجود بڑے حوادث کے مدرسہ کو محفوظ رکھا ؎ اے خداقربان احسانت شوم این چہ احسان است قربانت شوم اگرچہ معنی تمام مدارس عربیہ دینیہ کے حضرات پیشوائے شریعت، مقتدائے طریقت ، مخدوم العلماء مولانا مولوی رشیداحمد صاحب مداللہ ظلال برکاتہم مربی وسرپرست تصور کئے جاتے ہیں جن کے انفاس قدسیہ کے ہی برکات کا یہ نتیجہ ہے کہ یہ مدارس باجود اس قسم کے تغیرات اور حوادث کے اپنے فیض کے سرچشموں سے عالم کو فیض پہنچارہے ہیں لیکن اہل مشورہ مدرسہ ہذا نے ظاہر طور پربھی یہ چاہا کہ حضرت مولانا مخدوم سلمہ اللہ تعالیٰ مدرسہ کی سرپرستی قبول فرمائیں اور مثل مدرسہ عربی دیوبند جملہ تغیرات عزل ونصب کو حضرت مخدوم سلمہ کی رائے پر منحصر کردیاجائے اور حضرت سلمہ سے بالحاح اس کی التجا استدعا کی ، مولانا نے ان صاحبوں کی استدعا کو بطیب خاطر قبول فرمایا، لہٰذا اب یہ مدرسہ مثل مدرسہ دیوبند بالکل مولانا سلمہ کی رائے مبارک کا تابع ہے حق جل وعلا شانہ مولانا کو ہمیشہ ہمارے سر پر سایہ فگن اور عالم کو آپ کے فیوض ظاہری وباطنی سے بہرہ اندوز رکھے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔(تاریخ مظاہر اول ۶۹) اس کے بعد حضرت مولانا نے مدرسہ کا تعلیمی وانتظامی خاکہ پیش کیا جس میں مدرسوں کی تعداد، ان کی تنخواہوں کی مقدار، طلباء، کتب خانہ، اور مدرسہ کی جملہ ضروریات کا ذکر کیا جلسہ میں سپاس نامہ نواب محسن الملک کو پیش کیا گیا تھا وہ مولانا ذوالفقار علی صاحب نے پیس کیاتھا سپاس نامہ اور رپورٹ کے بعد مولانا حبیب الرحمن صاحب نے پھر حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب نے ولولہ انگیز اور موثر وعظ فرمایا۔مولانا کے اسباق اور طلباء کی تعداد : ۱۳۱۴ھ میں جب آپ مظاہر علوم میں صدر مدرس بن کر تشریف لائے تو طلباء کی تعداد ایک سو سینتالیس(۱۴۷) تھی، عربی درجات میں چھپن (۵۶)اور دورئہ حدیث سے فارغ ہونے والے طلباء سات(۷) کی تعداد میں تھے اور دوسرے سال ۱۳۱۵ھ میں طلباء کی تعداد ایک سو اٹھائیس (۱۲۸)تھی، عربی کے باون(۵۲) اور دورئہ حدیث سے فارغ ہونے والے آٹھ (۸) ۱۳۱۶ھمیں طلباء کی تعداد ایک سو ستاسی(۱۸۷) عربی کے ستتر(۷۷)، دورے سے فارغ ہونے والے طلباء پانچ(۵) تھے، اساتذہ اور دوسرے ملازمین کی تعداد چودہ(۱۴) تھی، ۱۳۱۷ھ میں طلباء، دوسو تیرہ(۲۱۳) تک پہنچ گئے، عربی کے طلباء ستتر (۷۷)سے بڑھ کر چھیاسی(۸۶) تک پہنچے، دورے سے فارغ ہونے والے طلباء چھ(۶) تھے۔ اسی طرح حضرت مولانا کو ۱۳۱۴ھ میں جو اسباق ملے وہ حسب ذیل ہیں: (1) توضیح تلویح52 صفحات (2) حماسہ32صفحات